پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ سے جنوبی ایشیامیں امن واستحکام کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے،تجزیہ کار،دفاعی ماہرین

جمعرات 25 ستمبر 2025 03:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تحفظ کا ضامن ہے،خطے کی نازک صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے کے جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کے حوالے سے بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ بھارت کے غیرقانونی طور پر زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے ایک علاقے میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام لگا کر حملہ کیا جس کے تناظر میں مئی میں دونوں ممالک کے درمیان مختصر لیکن شدیدجھڑپ ہوئی تاہم اسے منہ کی کھانی پڑی۔

مئی میں ہونے والی فوجی جھڑپ کے بعد بھارتی حکام کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں فیلڈمارشل سید عاصم منیرسے خصوصی ملاقات کی۔

(جاری ہے)

بھارت نے ٹرمپ کے اس دعوے پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ اس نے تنازعہ کو ختم کرنے اور جنگ بندی کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات کے پیش نظر دفاعی معاہدے کو حیران کن نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اورنظریاتی وابستگی ہے جبکہ1970 کی دہائی کے اواخر میں شروع ہونے والی غیر رسمی سٹریٹجک پارٹنرشپ سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہوئے۔اسی طرح جنوبی ایشیا کے اندر سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے وقت پاکستان اور سعودی عرب مسلم ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے جب کہ پاکستان نے افغانستان میں سوویت یونین کی موجودگی کو علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا۔

سعودی عرب ہمیشہ سے مشکل معاشی حالات میں پاکستان کو مالی امداد فراہم کرتا رہا ہے اور آج تک پاکستان کو مدد فراہم کر رہا ہے لہذاحالیہ دفاعی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ فارن پالیسی کے کالم نگار اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹی ٹیوشن کے سینئر فیلو سومت گنگولی، تجزیہ کاروں اور صحافیوں نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدے بارے اپنے تبصروں میں کہا کہ اگرچہ دونوں مالک کے درمیان دوطرفہ بات چیت طویل عرصے سے جاری تھی لیکن مشرق وسطی کی حالیہ صورتحال،خاص طور پر9 ستمبر کو اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کے بعد پاک سعودی عرب معاہدہ کی پیشرفت ہوئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور سعودی عرب دونوں فلسطینی کاز کے حامی ہیں۔

پاکستان ایک جوہری ریاست ہے اور اس معاہدے کے تحت پاکستان اب سعودی عرب کے دفاع میں اس کومعاونت فراہم کرے گا، اس امکان کو مسترد نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ1980 کی دہائی کے دوران سعودی عرب نے جوہری پروگرام کیلئے پاکستان کو اقتصادی مدد فراہم کی تھی۔پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے بھی کئی گنا اثرات کا حامل ہے۔

چین پاکستان کا اتحادی ہے جو اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا کہ اسلامی ممالک کے درمیان یہ نیا سیکورٹی گٹھ جوڑ پاکستان میں اس کے اثر و رسوخ کو کم نہ کرے، اس بات کا امکان ہے کہ چین پاکستان کیلئے اپنی فوجی سپلائی میں اضافہ کرے گا اور ملک میں اپنی بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کو برقرار رکھے گا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے مئی کے بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران چینی ساختہ ہتھیاروں پر انحصار کیا۔

پاکستان کے چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور اب امریکہ کے ساتھ بھی اس کے تعلقات میں گرمجوشی ہے جبکہ سعودی عرب کے ساتھ بھی دفاعی معاہدہ کر لیا ہے جس سے بھارت کی بے چینی مزید بڑھ گئی ہے۔ تجزیہ کاروں نے پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ کو فیلڈمارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں مئی میں پاکستان کی بھارت کے خلاف جنگ میں کامیابی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔