ورلڈ مسلم کانگریس کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا مطالبہ

جمعرات 25 ستمبر 2025 22:24

مظفرآباد/جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) ورلڈ مسلم کانگریس نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی صورتحال اور کشمیری شناخت کے منظم خاتمے کی طرف مبذول کرائی ہے، خصوصاً اگست 2019 کے بعد کے حالات کے تناظر میں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنیوا میں کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ مسلم کانگریس کے نمائندے غلام محمد صفی نے بتایا کہ اگست 2019 کے بعد سے بھارتی قابض افواج نے کم از کم 600 بے گناہ شہریوں کو قتل کیا ہے، جن میں مارچ 2025 میں بارہ مولا میں ایک فوجی آپریشن کے دوران پانچ نہتے نوجوان اور 17 ستمبر 2025 کو ضلع ببدی پورہ کے جاوید احمد کا ماورائے عدالت قتل شامل ہے۔

تنظیم نے جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کشمیری اب بھی بے نام و نشان قبروں میں دفن ہیں اور اجتماعی قبروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

مزید بتایا گیا کہ 5,000 سے زائد کشمیری، جن میں بعض کی عمریں صرف سولہ برس ہیں، کالے قوانین جیسے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (UAPA) کے تحت قید ہیں۔

صفی صاحب نے کہا،‘‘حریت کے سرکردہ رہنما یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم اور نعیم احمد خان کو دہلی کی تہاڑ جیل میں سخت ترین حالات میں رکھا گیا ہے، ان کی صحت بگڑ رہی ہے اور انہیں اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔’’انہوں نے بھارت کی جاری آبادیاتی انجینئرنگ پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 2020 سے اب تک 42 لاکھ سے زائد ڈومیسائل سرٹیفکیٹ غیر کشمیریوں کو جاری کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا،‘‘نئے زمینی قوانین کے تحت 40 ہزار ایکڑ سے زیادہ آبائی باغات اور جنگلاتی زمینیں ضبط کی گئی ہیں، جنہیں نام نہاد اسٹریٹجک مقاصد کے لیے دوبارہ درجہ بند کیا گیا ہے۔’’انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین دہائیوں کی طویل سزا سے استثنیٰ کی پالیسی کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زیادہ اموات، آٹھ ہزار جبری گمشدگیاں اور وسیع پیمانے پر جنسی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا،‘‘آج کشمیری ثقافت خود وجودی خطرے سے دوچار ہے۔ صدیوں پرانے مزارات مسمار کیے جا رہے ہیں، سینکڑوں دیہات کے نام بدلے جا رہے ہیں اور اجتماعی سوگ کو جرم قرار دیا جا رہا ہے۔’’عالمی مسلم کانگریس نے واضح کیا،‘‘یہ انسدادِ دہشت گردی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک قوم اور اس کے ورثے کو مٹانے کی دانستہ کوشش ہے۔’’تنظیم نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقی کمیشن قائم کرے تاکہ ان خلاف ورزیوں کی دستاویز بندی ہو سکے اور کشمیری شناخت کے خاتمے کو روکا جا سکے۔