Live Updates

فارم 47 کی حکومت کا دعوی ہے کہ معیشت اچھی ہورہی ہے جبکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ اس کے برعکس ہے

ورلڈ بینک کی رپورٹ نے عمران خان کی بات دھرائی ہے، پاکستان کا معاشی ماڈل غربت کی مناسبت کے حساب سے فیل ہے، اندازہ لگائیں موجودہ حکومت کتنی غافل ہے۔ مزمل اسلم

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 25 ستمبر 2025 18:45

فارم 47 کی حکومت کا دعوی ہے کہ معیشت اچھی ہورہی ہے جبکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ ..
پشاور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 25 ستمبر 2025 ) مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ فارم 47 کی حکومت کا دعوی ہے کہ معیشت اچھی ہورہی ہے جبکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے ملکی معشیت بارے اپنے بیان میں کہا کہ ”فارم 47 والی حکومت کا دعوی ہے کہ معیشت اچھی ہورہی ہے، دوسری طرف پاکستان میں تاریخی غربت و بے روزگاری ہے، ورلڈ بینک کی غربت رپورٹ دیکھ کر بھی انکی آنکھیں نہیں کھل رہی، ورلڈ بینک کی رپورٹ نے چیرمین عمران خان کی بات دھرائی ہے۔

پاکستان کا معاشی ماڈل غربت کی مناسبت کے حساب سے فیل ہے۔ یہ بات عمران خان صاحب بار بار بول رہے ہیں،اندازہ لگائیں عمران خان زمینی حقائق سے کتنے واقف ہیں اور موجودہ حکومت کتنی غافل ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمہ کے نام پر گزشتہ سترہ برس سے جاری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت میں کمی واقع نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی اور دیگر حکومتی جماعتیں شور نہ مچائیں، سچ تسلیم کریں۔

ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے عالمی بنک کی پاکستان میں شرح غربت سے متعلق حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہزاروں ارب سالانہ کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بے ضابطگیوں اور وڈیرہ شاہی کرپشن سے بھرا ہوا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ورلڈ بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق آخری تین سال میں غربت کی شرح 18.3 سے بڑھ کے 25.3 ہوگئی ہے جو 7 فیصد اضافہ ہے۔

اس پروگرام کے ذریعے جو ہزاروں ارب آئی ٹی کی تعلیم کی فراہمی پر خرچ کیے جاتے تو ملک میں بڑا انقلاب آجاتا اور غربت کی شرح بڑھنے کے بجائے کم ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو خیرات نہیں حق دیا جائے۔ یاد رہے کہ عالمی بنک کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ملک میں گزشتہ برسوں کے دوران جو ترقیاتی ماڈل اپنائے گئے وہ غربت کم کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔

دوسری جانب عالمی بنک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو ملکی آبادی کا 25 اعشاریہ 3 فیصد ہے اپنی نئی رپورٹ میں ورلڈ بنک نے کہا ہے کہ پاکستان کی ماضی میں غربت میں کمی کی امید افزا سمت اب ایک تشویشناک رکاوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس سے برسوں میں مشکل سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں. عالمی بنک کی رپورٹ حکومت کے ان دعوﺅں اور اعدادوشمار کی نفی کرتی ہے جن کے مطابق ملک میں غربت کم ہورہی ہے آزاد ذرائع کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 25فیصد سے کہیں زیادہ ہے اور ملک میں49فیصد کے قریب لوگ نئے کپڑے خریدنے کے قابل نہیں رہے جس کی وجہ سے پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں اور دیگر گھریلو اشیاءکی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات