سی پیک کے تحت پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی کا14واں اجلاس بیجنگ میں شروع ہوگیا،پاکستان اور چین کے اعلیٰ حکام شریک

جمعہ 26 ستمبر 2025 11:40

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2025ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کے تحت پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی(جے سی سی) کا14واں اجلاس جمعہ کوچین کے دارالحکومت بیجنگ میں شروع ہوگیا جس میں پاکستان اور چین کے اعلیٰ حکام شرکت کررہے ہیں۔ جے سی سی کے اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرا ، متعلقہ وزارتوں کے حکام اور شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔

اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان اور چین کے وزراء منصوبہ بندی کر رہے ہیں،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کو 14 ویں جے سی سی اجلاسوں میں سے 11 بار شریک چیئرمین ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاکہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں اوردونوں ممالک اعتماد اور مشترک مقدر کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فیز ۔2 عوام اور نوجوانوں پر مبنی ترقی کا نیا دور ہوگا، بیجنگ میں جے سی سی کا 14واں اجلاس پاک چین تعاون کے نئے باب کا آغازہے، صدر شی جن پنگ کے اقدامات دنیا کو منصفانہ اور جامع بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی پیک فیز ون میں 18ارب ڈالرمالیت کے 17منصوبوں کومکمل کیاگیا جن سے 8000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے اور اسے ملک میں بجلی کے کمی کے مسئلہ کوحل کرنے میں مددملی،اس کے تحت 888 کلومیٹر طویل شاہراہیں مکمل کی گئیں ،ہم قراقرم ہائی وے کے تھاکوٹ رائے کوٹ ری الائنمنٹ منصوبہ کیلئے 85فیصدمالی معاونت فراہم کرنے پرچین کے شکر گزارہیں،اس منصوبہ کاباقی حصہ بھاشاڈیم کی تعمیرکے بعد2028میں مکمل ہوگا،کراچی سے پشاورتک ایم ایل ۔

1 منصوبہ ریلوے کوجدید بنانے کا اہم منصوبہ ہے،ہم اس منصوبہ کیلئے ملتان روہڑی سیکشن کیلئے ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور روہڑی سے کراچی تک کے سیکشن کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت کی تجویز دیتے ہیں۔اس سے اس منصوبہ کوتیزی سے آگے بڑھانے میں مددملے گی۔ گوادر ماہی گیر قصبے سے پاکستان اورسی پیک کا میری ٹائم گیٹ وے بن چکا ہے، چین کی مالی تعاون سے گوادرمیں ایئرپورٹ، ہسپتال،وکیشنل سینٹر،ڈی سیلی نیشن پلانٹ اورشمسی توانائی کی سہولیات فراہم کی گئی ہے، وسطی ایشیا اورخلیج کے خطہ کیلئے گوادرکوعلاقائی لاجسٹک مرکز کے طورپرمارکیٹ کرنا اگلاقدم ہے،ہم گوادرایسٹ بے ایکسپریس وے فیز۔

2 کے متمنی ہیں تاکہ ایئرپورٹ کوبندرگاہ سے مربوط کیا جاسکے۔یہ صرف منصوبے نہیں بلکہ اعتماد،بھروسہ اورمشترکہ ترقی کے سنگ میل ہیں۔وفاقی وزیرنے کہاکہ سی پیک فیز۔2 اڑان پاکستان کے فائیوایز فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ ہوکراعلیٰ پایہ کی پائیدارترقی اورشمولیت کاعکاس ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ پاکستان کی 60فیصد آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے، ہماری تجویز ہے کہ اگلے 10برسوں میں چین کی 50یونیورسٹیوں میں انجینئرنگ، مصنوعی ذہانت اورایمرجنگ سائنسز سمیت دیگرشعبوں میں پاکستانی نوجوانوں کے لئے 10,000 پی ایچ ڈی اسکالرشپس دی جائیں،اس سے علم کی بنیادپرانسانی وسائل پرمبنی نموکی راہ ہموارہوگی اور نوجوانوں کے لئے انوویشن سینٹرز اور چینی اداروں میں انٹرن شپس سے تجربے اور سیکھنے کے نئے مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہاکہ غریب اضلاع میں غربت مٹانے کا چینی ماڈل سے استفادہ کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات کو چین کی منڈیوں تک آسیان ممالک جیسی رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی اور اسلام آباد میں برآمدات پر مبنی خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی تجویزہے، سی پیک فیز ٹو کے ہر کوریڈور کو برآمدات کے اہداف سے جوڑا جائے گا، سی پیک کے پانچ کوریڈورنمو،اختراع، ماحول، روزگار اور علاقائی روابط پرمبنی ہے۔

پاکستان چین ڈیجیٹل سلک روڈ سے فائیوجی، فائبر اور ڈیٹا سینٹرز کا قیام ہوگا، اسی طرح سی پیک کے تحت مشترکہ اے آئی اور کوانٹم لیبارٹریز قائم ہوں گی۔احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان 2030 تک 60 فیصد صاف توانائی حاصل کرے گا، زرعی اصلاحات اور الیکٹرک گاڑیوں کے منصوبے فیز ۔2 کا حصہ بنانے کے خواہشمند ہیں،گرین کوریڈورکے تحت دونوں ممالک کا مشترکہ کلائیمٹ اینڈواٹرریزیلیئنس ورکنگ گروپ قائم کرنے کی تجویز دیتے ہیں اس سے موسمیاتی تبدیلیوں کامقابلہ کرنے اورماحول دوست اقدامات کے حوالہ سے چین کے تجربات سے استفادہ کرنے کاموقع ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ چاغی سے گوادر تک مائننگ کوریڈور سے ترقی کا نیا راستہ بنے گا، اسی طرح خنجراب، طورخم اور گوادر میں بارڈر مارکیٹس سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔ احسن اقبال نے کہاکہ گلگت بلتستان میں 300 میگاواٹ سولر منصوبہ سے روزانہ 18؍20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا، سی پیک اب حکومت سے حکومت نہیں، کاروبار سے کاروبار تعلقات پر مبنی ہوگا، پاکستان سی پیک منصوبوں اور چینی عملے کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔\932