کام سے روکنے کا آرڈر معطل، سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بحال کردیا

سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا؛ جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 29 ستمبر 2025 10:48

کام سے روکنے کا آرڈر معطل، سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 ستمبر2025ء ) سپریم کورٹ نے کام سے روکنے کا جسٹس سرفراز ڈوگر کا آرڈر معطل کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بحال کردیا اور انہیں جوڈیشل ورک کرنے اجازت دے دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 5رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی اور سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی، اس حوالے سے عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل آفس کو نوٹس کردیا، عدالت نے ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو بھی نوٹس جاری کیا۔

اس حوالے سے جسٹس جمال خان مندوخیل نے وضاحت کی کہ ’ہمارے پاس تو کیس صرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے عبوری حکم کی حد تک ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو بلا لیا گیا ہے‘، جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ ’اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس جہانگیری کے خلاف درخواست پر اعتراضات موجود تھے، رجسٹرار آفس کے اعترضات کے باوجود رٹ پٹشن پر نمبر کیسے لگ گیا؟ اس سوال پر دونوں طرف کے فریقین کے وکلا تیاری کرکے آئیں‘۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا‘، جسٹس طارق جہانگیری کے وکیل نے کہا کہ ’حال ہی میں جسٹس جمال خان کا فیصلہ ہے کہ کوئی جج دوسرے جج کے خلاف رٹ جاری نہیں کرسکتا‘، اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’اس کیس کے حقائق مختلف تھے جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں‘، ان ریمارکس کے بعد سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا گیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کی تھی، جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد سماعت کے روز پیش بھی نہیں ہوئے اور ان کی جانب سے التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا تھا۔

بعد ازاں کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی گئی، کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کر تے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کی، اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کا ایل ایل بی کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کردی گئی، طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے، طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کی گئی جس کے تحت مذکورہ طالبعلم کو آئندہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ اور امتحانات دینے سے بھی روک دیا گیا ۔