روس یوکرین تنازع کی بنیادی وجوہات پر مذاکرات کے لیے تیار، سرگئی لاؤرو

یو این اتوار 28 ستمبر 2025 17:15

روس یوکرین تنازع کی بنیادی وجوہات پر مذاکرات کے لیے تیار، سرگئی لاؤرو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 ستمبر 2025ء) روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرو نے کہا ہے کہ ممالک کے درمیان خودمختارانہ برابری کے اصول کی کھلی اور وسیع خلاف ورزیاں انصاف پر اعتماد کو متزلزل کرتی ہیں اور بحرانوں و تنازعات کو جنم دیتی ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے عام مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے مغربی ممالک پر الزام لگایا ہے کہ وہ طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی نہ دینے کے اصول کی بارہا خلاف ورزی کرتے آئے ہیں۔

انہوں نے اس اصول پر مکمل عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ فوجی طاقت، آبادی، رقبے یا معاشی حجم سے قطع نظر تمام ممالک عالمی نظام میں اپنا جائز مقام حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل کا فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا غیرقانونی استعمال اور ایران، قطر، یمن، لبنان، شام اور عراق کے خلاف جارحانہ اقدامات پورے مشرق وسطیٰ کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

روس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی شہریوں پر حماس کے حملے کی مذمت کی تھی۔ نہ تو اسرائیلی شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کا کوئی جواز ہے اور نہ ہی دہشت گردی یا غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے جہاں بچوں کو بمباری اور بھوک سے مارا جا رہا ہے، ہسپتال اور سکول تباہ کیے جا رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بعض مغربی حکومتوں کے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ان ممالک نے چند ماہ پہلے اس ارادے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد میں اس قدر تاخیر کیوں کی گئی؟ صاف ظاہر ہے کہ انہیں امید تھی شاید جلد ہی ایسا کچھ باقی ہی نہ رہے جسے تسلیم کرنا پڑے۔

یوکرین تنازع

وزیر خارجہ لاؤرو نے کہا کہ اُن کا ملک یوکرین تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کے لیے اب بھی تیار ہے۔

روس کی سلامتی اور اس کے مفادات کو قابل اعتماد طریقے سے یقینی بنایا جانا چاہیے۔ یوکرین کی حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں روسی عوام اور روسی زبان بولنے والے افراد کے حقوق بحال ہونا چاہئیں اور ان کا مکمل احترام کیا جائے۔ روس اسی بنیاد پر یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانت پر بات چیت کے لیے آمادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رہنے کی امید رکھتا ہے۔

موجودہ امریکی انتظامیہ یوکرین کے بحران کو حقیقت پسندانہ طور پر حل کرنے میں مدد دینے کی خواہش مند نظر آتی ہے۔

روس اور امریکہ پر عالمی صورتحال کے حوالے سے خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور دونوں ممالک کو ایسے خطرات سے بچنے کے لیے کام کرنا چاہیے جو انسانیت کو کسی نئی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

ایران اور قطر پر حملے

روسی وزیر خارجہ نے ایران کی جوہری تنصیبات اور قطر پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کو سلامتی کونسل میں مغربی ممالک نے چین اور روس کی طرف سے پیش کردہ اُس منطقی تجویز کو مسترد کر دیا جس کا مقصد ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو وسعت دے کر سفارت کاری کے لیے مزید وقت فراہم کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رویے نے سلامتی کونسل میں مسئلے کے تعمیری حل کی تلاش کے خلاف مغرب کی کوششوں کو بے نقاب کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ تہران سے یکطرفہ رعایتیں حاصل کرنے کے لیے بلیک میلنگ اور دباؤ کی پالیسی اختیار کر چکے ہیں۔ روس کے لیے یہ پالیسی ناقابل قبول ہے۔

سلامتی کونسل میں توسیع کی حمایت

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں موجود طاقت کا موجودہ توازن اُس توازن سے بنیادی طور پر مختلف ہے جو 80 سال قبل قائم کیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل میں اصلاحات کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور ان کا ملک ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کی نمائندگی میں توسیع کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کی تجویز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس اس تجویز پر کھلی بحث کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد اقوام متحدہ کو اُس کے منشور میں درج بنیادی اصولوں کی طرف واپس لانا ہونا چاہیے جنہیں مغرب کئی برسوں سے اپنے خودساختہ 'قوانین پر مبنی نظام' سے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اصلاحاتی عمل شفاف انداز میں، تمام رکن ممالک کی شمولیت سے اور اُن کے مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے انجام پائے۔