بلوچستان میں پیپلز پارٹی حکومت کے باوجودجیالے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں ،لالہ یوسف خلجی

پیر 29 ستمبر 2025 17:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2025ء) بلوچستان امن جرگے کے سربراہ لالہ یوسف خلجی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجودجیالے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں ،سرعام نوکریاں فروخت ہورہی ہیں جسے پڑھے لکھے نوجوانوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے اگریہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ انتخابات کے موقع پر صوبے میں کوئی پیپلز پارٹی کا نام لینے والا نہیں ہوگا۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں لالہ یوسف خلجی نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تقریباً دو سالہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود پیپلز پارٹی کے جیالے اپنے کاموں کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اورکارکنوں کی فرید سننے والا کوئی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اب تو صوبائی وزراء اور اسمبلی بھی پھٹ پڑے ہیں اور وہ اسمبلی کے فلور پر وزیراعلیٰ بلوچستان اورحکومت پر الزام لگارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اعلان کیا تھا کہ اب صوبے میں سرکاری نوکریاں فروخت نہیں ہونگی لیکن اب بھی سرعام نوکریاں 20سے 30لاکھ روپے کے عوض فروخت ہورہی ہیں جس سے پڑھے لکھے نوجوانوں میں مایوسی پھیل رہی ہے اور وہ نوکریوں کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترقی کے نام پر اربوں روپے کے فنڈز سرکاری خزانے سے نکالے لیکن کوئٹہ بلوچستان کا دارالخلافہ ہونے کے باوجود کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے پتہ نہیں چل رہا ہے کہ اربوں روپے کے فنڈزکہاں خرچ ہوئے ہیں۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے جیالوں میں پھیلنے والی مایوسی اوربے چینی کا از خود نوٹس لیں اور وزراء کو پابند کیا جائے کہ وہ پارٹی کے جیالوں کے کام ترجیحی بنیادوںپر کریں بصورت دیگر آئندہ عام انتخابات میں بلوچستان میں پیپلز پارٹی کا کوئی نام لینے والا نہیں ہوگا۔