قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورکااجلاس،بارشوں اورسیلاب سے ہونے والے نقصانات پربریفنگ

جمعہ 3 اکتوبر 2025 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور ڈویژن کو بتایاگیاہے کہ رواں سال مون سون کے 9 سپیلز کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے،26 جون سے 19 ستمبر 2025ء کے دوران سیلابوں سے ملک بھر میں 1006 افراد جاں بحق اور 1063 زخمی ہوئے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کویہاں کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ کی زیر صدارت وزارت اقتصادی امور ڈویژن کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ لیاری ایکسپریس وے کوریڈور آئی سی آئی چوک سے شروع ہو کر سہراب گوٹھ تک پھیلا ہوا ہے جو ایم-9 موٹروے کے موجودہ ٹول پلازہ سے تقریباً 16 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کے مقابلے میں حال ہی میں تعمیر ہونے والی ایم-10 موٹروے بھی آئی سی آئی چوک سے شروع ہوتی ہے، گل بائی فلائی اوور، شیرشاہ فلائی اوور، حب چوک اور مدینۃ الحکمت سے گزرتی ہے اور نئی الائنمنٹ کے ذریعہ بالآخر ایم-6 موٹروے سے حیدرآباد کے قریب جا ملتی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے استفسار کیا کہ جب منصوبے کوپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت نہیں لیا جا رہا تواسے وفاق کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں کیوں شامل نہیں کیا گیا ۔ اس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، ایگزم بینک کے تعاون سے لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور سے متعلق مختلف مطالعات پر کام کر رہا ہے۔ وزارت مواصلات اور این ایچ اے کے نمائندوں نے تجویز دی کہ کے پی ٹی اپنی ضروری سٹڈیز مکمل کرے اور پھر اس منصوبے کو اگلے سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لیے پیش کرے۔

وزارت منصوبہ بندی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے نمائندوں نے کمیٹی کو 2025ء کے تباہ کن سیلابوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں بریفنگ دی۔ کمیٹی کوبتایاگیا کہ اس سال مون سون کے 9 سپیلز کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے،26 جون سے 19 ستمبر 2025ء کے دوران سیلابوں سے ملک بھر میں 1,006 افراد جاں بحق اور 1,063 زخمی ہوئے۔

سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا (504 اموات، 218 زخمی) اور پنجاب (304 اموات، 661 زخمی) میں رپورٹ ہوئیں جبکہ سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔اجلاس کوبتایاگیا کہ بارشوں اورسیلاب سے بنیادی ڈھانچہ اور روزگار کو بھی شدید نقصان پہنچا، 1,981 کلومیٹر سڑکیں، 239 پل اور 12,569 گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے۔

مزید برآں 6,509 مویشی ہلاک ہوئے۔اجلاس کوبتایاگیا کہ بحران سے نمٹنے کے لیے 949 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جن میں 1,52,252 افراد کو پناہ دی گئی جبکہ 741 میڈیکل کیمپس کے ذریعہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام صوبوں میں 6,62,098 افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی عمار احمد خان لغاری، پیر سید فضل علی شاہ جیلانی، محمد خان ڈاہا، اختر بی بی، سیدہ شہلا رضا، نیلم اور صادق افتخار نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔