مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسرائیلی طرز کے آباد کاری ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، حریت کانفرنس

پیر 6 اکتوبر 2025 22:01

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو مستقل طور پر تبدیل کرنے کیلئے اسرائیلی طرز کے آبادکاری ایجنڈے پر عمل پیراہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا جابرانہ قبضہ 27اکتوبر 1947کو سرینگر میں اس کی فوجیں اتارنے سے شروع ہواجس کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ علاقے کواپنی ایک کالونی بنارکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 5اگست 2019کو دفعہ370کی منسوخی جموں و کشمیر کو باضابطہ طورپر اپنی ایک نوآبادی بنانے اور جموں و کشمیر پر مکمل قبضے کا ایک سوچا سمجھا قدم تھا تاکہ آر ایس ایس-بی جے پی کے دیرینہ خواب کو پورا کیاجائے۔

(جاری ہے)

حریت ترجمان نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ اس سے پہلے کہ بھارت کے نوآبادیاتی منصوبے سے کشمیر کی منفرد شناخت اور آبادی کا مکمل خاتمہ ہو جائے ، وہ فوری مداخلت کریں۔

دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھاری سرمایہ کاری کے مودی حکومت کے بلند وبانگ دعوئوں کے باوجودسرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کی چھوٹی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نسبت مقبوضہ علاقے میں سب سے کم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں2020سے صرف 10.52کروڑ روپے غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمارسے نام نہاد معاشی بحالی اور مقبوضہ علاقے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کے حوالے سے بھارتی حکومت کا پروپیگنڈابے نقاب ہوگیا ہے۔قابض حکام نے ضلع بارہمولہ کے اساتذہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے سے گریز کریں بصورت دیگر انہیں ملازمت سے برطرفی سمیت تعزیری کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پی ڈی پی لیڈر عبدالوحید پرہ نے کہا کہ یہ حکم مقبوضہ علاقے میں کسی بھی قسم کی تنقید کے حوالے سے حکومت کے بڑھتے ہوئے عدم برداشت کو ظاہر کرتا ہے۔بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر میں زمینی حقائق کو بے نقاب کرنے پر بڈگام میں ایک فیس بک پیج ''کشمیر اسپیکس''کے منتظم کے خلاف مقدمہ درج کیاہے جو کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کے ڈیجیٹل کریک ڈائون کی تازہ ترین مثال ہے۔دریں اثناء لداخ خطے میں سخت پابندیوں کے باعث حالات مسلسل کشیدہ ہیں جہاں حالیہ تشدد کے بعد جس میں چار شہری ہلاک اور تقریبا ًسو زخمی ہوگئے تھے، لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال گہری ہوتی جارہی ہے۔