قومی شناختی کارڈز پر درج تمام ادھورے ایڈریس مکمل کرنے کی تجویز

گاؤں دیہات کی سطح پر گلیوں اور گھروں کو بھی نمبر الاٹ کئے جائیں، نامکمل ایڈریس سے ووٹرز کی درست طور پر نشاندہی نہیں ہو پاتی، ووٹر لسٹوں اورپولنگ اسٹیشنز کے قیام میں مسائل ہوتے ہیں؛ الیکشن کمیشن کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی منگل 7 اکتوبر 2025 13:15

قومی شناختی کارڈز پر درج تمام ادھورے ایڈریس مکمل کرنے کی تجویز
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اکتوبر2025ء ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی شناختی کارڈز پر درج تمام ادھورے ایڈریس مکمل کرنے کی تجویز دے دی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے وفاقی حکومت کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ گاؤں دیہات کی سطح پر گلیوں اور گھروں کو بھی نمبر الاٹ کیے جائیں، جس کے تحت تمام نئے اور پرانے شناختی کارڈز پر موجود پتے درست کیے جائیں، جس کے لیے ضروری ہے کہ دیہاتوں میں بستیوں کی گلیوں اور مکانات کو بھی نمبر الاٹ کیے جائیں۔

ای سی پی سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شناختی کارڈز پر ادھورے پتے درج ہونے کی وجہ سے ووٹر لسٹوں اورپولنگ اسٹیشنز کے قیام میں مسائل پیدا ہوتے ہیں کیوں کہ گلی یا گھر نمبر موجود نہ ہونے کی وجہ سے تصدیق کا عمل مشکل ہو جاتا ہے اور نامکمل ایڈریس سے ووٹرز کی درست طور پر نشاندہی نہیں ہو پاتی۔

(جاری ہے)

الیکشن نے بیان میں یہ تجویز بھی دی ہے کہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے سے 6 ماہ قبل مردم شماری ہو تو حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہئیں، الیکشن میں تاخیر سے بچنے کے لیے حلقہ بندیاں الیکشن کے بعد ہوں گی، انتخابات سے قبل ووٹر فہرستوں کی نظرثانی کے دوران عملے کی بھرتی بھی ایک بڑا چیلنج رہی، ووٹرز رجسٹریشن تصدیق میں شامل سٹاف کو الیکشن آفیشل ڈیکلیئر کیا جائے، غلطی کی صورت ميں ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی قوانین میں اہم ترامیم کی سفارش کرتے ہوئے جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے سفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی ناگزیر ہے، مجوزہ ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج ، انتخابی نشانات اور خواتین نمائندگی کے مسائل حل کرنا ہے ،ان ترامیم سے انتخابی عمل زیادہ شفاف اور منظم ہوگا، سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری ڈھانچہ مضبوط اور خواتین کی شمولیت یقینی بنے گی، سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی شفافیت جانچنے کے لیے قانون میں کوئی شق موجود نہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 208 میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں درجنوں جماعتیں ہیں مگر اندرونی جمہوری ڈھانچہ کمزور ہے، سفارشات کے تحت الیکشن کمیشن افسران پر مشتمل ٹیم سیاسی جماعتوں کے انتخابات کا مشاہدہ کرے گی، سالانہ رپورٹ کے ساتھ مشاہداتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تجویز ہے، تجاویز منظور ہونے سے عوامی اعتماد اور جماعتی شفافیت میں اضافہ ہوگا۔