بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان یا نام نہاد شورش نہیں بلکہ کرپشن ہے، وزیراعلیٰ میرسرفراز بگٹی

منگل 7 اکتوبر 2025 17:51

بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان یا نام نہاد شورش نہیں بلکہ کرپشن ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان یا نام نہاد شورش نہیں بلکہ کرپشن ہے جس نے اس صوبے کے اداروں، معاشرتی ڈھانچے اور نوجوانوں کے اعتماد کو بری طرح متاثر کیا ہے ،امن و امان کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہماری سکیورٹی فورسز بھرپور پیشہ ورانہ استعداد رکھتی ہیں، مرکزی مسئلہ کرپشن کا ہے ،کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی، انصاف اور بہتر طرزِ حکمرانی ممکن نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو انسدادِ کرپشن ڈے کے موقع پر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (BUITEMS) میں بین الیونیورسٹیز سپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے صوبائی مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان مینا مجید بلوچ، ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نعمان اسلم، وائس چانسلر بیوٹمز پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ نے بھی خطاب کیا ۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی بار یوتھ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے ،نوجوان ہمارا مسقتبل ہیں ، آپ نے اس پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے ،آپ نے وطن عزیز کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہے، آپ نے ریاست سے دور نہیں ہونا ، نوکری ، مسئلے مسائل اور حکومت سے ناراضگی ہوسکتی ہے اور یہ مسائل پورے پاکستان میں درپیش ہیں لیکن ریاست نے کوئی گناہ نہیں کیا ،ریاست سے خلیج کسی صورت ٹھیک نہیں، نوجوانوں نے پاکستان کے خلاف کسی پروپیگنڈہ کا حصہ نہیں بننا ،اس ملک کے لئے کام کرنا ہے ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے ہم نے پہلے روز اسمبلی فلور پر وعدہ کیا تھا کہ کوئی نوکری نہیں بکے گی ،ہم نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں میں بارہ سے سولہ ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی کی اور میرٹ کے اس تسلسل کو ہر شعبہ میں متعارف کروا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وعدہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں کھیلوں کے میدان آباد کریں گے اور نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کے بھرپور مواقع فراہم کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے کرپشن کے تدارک کے لیے نیب کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر انسپکشن ٹیم ، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور محکمہ جاتی جوابدہی کے عمل کو مضبوط بنایا جا رہا ہے تاکہ ہر سطح پر شفافیت اور دیانت داری کو یقینی بنایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے احتساب کے عمل کو سیاسی یا ذاتی مفاد سے بالاتر رکھا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ہمارے دور میں کبھی بھی وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے اینٹی کرپشن کو کسی کو فیور دینے کے لیے فون نہیں گیا، احتساب کے اداروں کو مکمل خودمختاری حاصل ہے اور کوئی فرد قانون سے بالاتر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کے چیئرمین نے ایک انکوائری میں اپنے ہی سگے بھائی کے خلاف رپورٹ مرتب کی ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ احتساب کا عمل کسی رشتہ داری یا دباؤ کا مرہونِ منت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ نیا بلوچستان دیانت داری، شفافیت اور قانون کی بالادستی کی بنیاد پر کھڑا ہو رہا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی قوم کا حقیقی سرمایہ اور طاقت ہیں ،اگر نوجوان دیانت داری، سچائی اور خدمت کو اپنا شعار بنالیں تو معاشرے سے کرپشن، ناانصافی اور بدعنوانی خود بخود ختم ہوجاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی اصل طاقت بندوق نہیں بلکہ تعلیم یافتہ، باشعور اور ایماندار نوجوان ہیں ،نوجوان کسی بھی جھوٹے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں بلکہ تحقیق کو فروغ دیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل عوام کی امانت ہیں جنہیں صرف عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنے کے لئے پرعزم ہیں، ہر سرکاری افسر، استاد اور طالب علم پر لازم ہے کہ وہ اپنے فرائض میں دیانت داری، سچائی اور شفافیت کو بنیادی اصول بنائے، کرپشن صرف مالی بدعنوانی نہیں بلکہ ذمہ داریوں سے غفلت، اوقاتِ کار میں کوتاہی اور عوامی اعتماد کی خلاف ورزی بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم قانون کا احترام کریں ،اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دیں، قومی وسائل کی حفاظت کریں اور اپنے قول و فعل میں شفافیت لائیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے ادارہ جاتی شفافیت کے لیے مؤثر اصلاحات شروع کی ہیں اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں، دیانت دار افسران کی حوصلہ افزائی اور عوامی اعتماد کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام باصلاحیت، محب وطن اور جفاکش ہیں، ضرورت صرف اس عزم کو منظم سمت دینے کی ہے ،آج کے نوجوان اگر کرپشن کے خلاف متحد ہو جائیں تو آنے والی نسلوں کو ایک صاف، شفاف اور مضبوط بلوچستان ملے گا ۔انہوں نے سپورٹس فیسٹیول کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھیل نوجوانوں میں نظم و ضبط، ٹیم ورک اور برداشت پیدا کرتے ہیں جو ایک صحت مند اور کرپشن فری معاشرے کے لیے ناگزیر ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کرپشن کے خلاف جدوجہد کرنی ہے ،یہ صرف ایک ادارے یا حکومت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،نوجوان ہی وہ قوت ہیں جو بلوچستان کو دیانت داری، محنت اور خدمت کے راستے پر لے جا سکتے ہیں۔انہوں نے بین الیونیورسٹیز سپورٹس فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان مینا مجید بلوچ، سیکرٹری درا بلوچ سمیت تمام ٹیم کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ایسی مثبت سرگرمیوں کا تسلسل یوتھ سمٹ سمیت آئندہ بھی جاری و ساری رکھا جائے گا۔