اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء)
پاکستان میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور تکنیکی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل کے طور پر وزیر اعظم یوتھ پروگرام (پی ایم وائی پی) کے چیئرمین
رانا مشہود احمد خاں نے سٹینفورڈ یونیورسٹی اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) کے اشتراک سے اے آئی انٹرپرائز پروڈکٹ پروگرام کا باضابطہ آغاز کیا۔
یہ اقدام ایک تاریخی تعاون کی نشاندہی کرتا ہے جس کا مقصد
پاکستان کے ذہین ترین پوسٹ گریجویٹ طلباء کو عالمی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے منظر نامے میں رہنما بننے کیلئے تیار کرنا ہے، اے آئی انٹرپرائز پروڈکٹ پروگرام کمپیوٹر سائنس، انفارمیشن
ٹیکنالوجی، اور متعلقہ شعبوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی طلبائ کو سٹینفورڈ یونیورسٹی سے عالمی معیار کی تربیت اور سرٹیفیکیشن فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
اس تقریب میں سرکردہ ماہرین
تعلیم، پالیسی سازوں، بین الاقوامی شراکت داروں اور اے آئی کے خواہشمند پروفیشنلز نے شرکت کی۔ یہ پروگرام وائی اور اوبسیڈین کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے جس سے سلیکون ویلی کے اختراعی ماحولیاتی نظام کو
پاکستان کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے قریب لایا جا رہا ہے۔ تقریب میں اپنے خطاب کے دوران چیئرمین
رانا مشہود احمد خاں نے اپنے فخر اور امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کو حقیقت میں بدلنے کے لئے تقریبا پندرہ ماہ کی سخت محنت اور منصوبہ بندی کی ضرورت پڑی ہے، لیکن اس کے نتائج توقعات سے کہیں زیادہ ہیں۔
پاکستان کی موجودہ
معاشی رفتار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف ایک دن قبل بلومبرگ نے
پاکستان کو
دنیا کی دوسری سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت قرار دیا،
پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور ہمارے نوجوان اس میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے سٹینفورڈ سرٹیفیکیشن کے پہلے گروپ کے لیے منتخب ہونے والے طلبائ کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں
پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا علمبردار قرار دیا اور کہا کہ آپ اس پروگرام کے تحت سٹینفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے تصدیق شدہ پہلا بیچ بننے جا رہے ہیں، ہمارے شراکت داروں وائی اور اوبسیڈین کے ساتھ ہمارے سمجھوتہ کے مطابق آپ میں سے ہر ایک کو ہر سال کم از کم 60،000
ڈالر کی ابتدائی تنخواہ ملنے کی توقع کی جاتی ہے اور اگر آپ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں تو مواقع لامحدود ہوں گے۔
چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام نہ صرف ایک تعلیمی پیش رفت ہے بلکہ پاکستانی نوجوانوں کے لئے عالمی
ملازمت کی منڈیوں کا گیٹ وے بھی ہے۔
رانا مشہود احمد خاں نے بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کی مدد کے لیے ایک بڑی پیش رفت کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک میں پاکستانی کارکنوں کے لیے ڈیجیٹل والٹ سسٹم کے ذریعے مالیاتی شمولیت کے نئے اقدام کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے، 3000 درہم یا
ریال سے کم کمانے والے بہت سے مزدور بینک اکائونٹس کھولنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے وہ غیر رسمی یا غیر قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے پر مجبور ہیں۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پی ایم وائی پی،
پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن (پی اے ایف ایل ای)، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)، وزارت خزانہ اور
دبئی میں مقیم ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ مل کر ایک ڈیجیٹل والٹ کا اجرائ کر رہا ہے جو قانونی اور محفوظ ترسیلات زر کی اجازت دے گا۔
رانا مشہود احمد خاں نے وضاحت کی کہ اس نظام سے ایک ارب
ڈالر سے زائد کی رقم
پاکستان کو قانونی طور پر منتقل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اسے ایک "قابل ذکر کارنامہ" قرار دیا جس سے بیرون ملک محنت کشوں اور قومی معیشت دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے ڈیجیٹل والٹ اقدام کی حمایت میں ای ڈی لطیف کے اہم کردار اور سٹریٹجک شراکت داری کو تسلیم کیا جس نے اسے ممکن بنایا۔ انہوں نے میرٹ پر مبنی انتخاب کے عمل کی تعریف کی جس کے ذریعے سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ذریعہ تصدیق شدہ اعلی صلاحیت والے طلبائ کی نشاندہی کی گئی۔
سٹینفورڈ ٹیم کی زوم کے ذریعے براہ راست تقریب میں شرکت کے حوالے سے چیئرمین یوتھ پروگرام نے کہا کہ
پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے لیے ان کا عزم ملک کے نوجوانوں اور صلاحیتوں پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ
پاکستان کے لیے ایک بہترین آغاز ہے اور عالمی مصنوعی ذہانت کی معیشت میں بامعنی حصہ لینے کی اس کی صلاحیت کی واضح علامت ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں چیئرمین
رانا مشہود احمد خاں نے اعلی درجے کی مہارتوں کی تربیت کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے حکومت کے طویل مدتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سٹینفورڈ، وائی اور اوبسیڈین جیسے اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے
پاکستان جدت، روزگار اور عالمی قیادت کے لیے نئی راہیں کھولتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ انشائ اللہ
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت مزید پروگرام متعارف کرائے جائیں گے جو ہمارے نوجوانوں کو
ٹیکنالوجی، ترقی اور عمدگی میں
دنیا کی قیادت کرنے کے قابل بنائیں گے۔ اے آئی انٹرپرائز پروڈکٹ پروگرام مستقبل کے اقدامات کے لیے ایک فلیگ شپ ماڈل کے طور پر کام کرے گا جو تعلیمی فضیلت کو عملی، اعلی مانگ والی مہارتوں کے ساتھ جوڑتا ہے۔ اس آغاز کے ساتھ ہی
پاکستان اپنے نوجوانوں کو تیزی سے ترقی پذیر عالمی ڈیجیٹل معیشت میں مقابلہ کرنے اور اس میں حصہ ڈالنے کے لئے تیار کرنے میں ایک جرات مندانہ قدم اٹھا رہا ہے۔