حماس حکومت کا خاتمہ ضروری، منصوبے کی منظوری جنگ کے خاتمے کی ابتدا ہوگی، نیتن یاہو

امید ہے کہ ہم اسے آسان طریقے سے ختم کر سکیں، مشکل طریقے سے نہیں، حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے،انٹرویو

منگل 7 اکتوبر 2025 19:55

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امید ہے امریکا کی قیادت میں پیش کیا گیا جنگ بندی منصوبہ کامیاب ہوگا، کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل کو حماس کے خلاف بھرپور کارروائی کرنا ہوگی اور اس معاملے میں امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ایک انٹرویو دیتے ہوئے بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ امید ہے کہ ہم اسے آسان طریقے سے ختم کر سکیں، مشکل طریقے سے نہیں، حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے، اگر حماس یہ منصوبہ قبول کرتی ہے تو یہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہو سکتی ہے تاہم اگر حماس ایسا نہیں کرتی تو اسرائیل کو صدر (ڈونلڈ)ٹرمپ کے بیان کے مطابق امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہوگی تاکہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے خلاف زور دار کارروائی کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہم اسے آسان راستے سے ختم کریں گے، مشکل راستے سے نہیں۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے اس معاہدے کو قبول کیا ہے، جیسا کہ پوری دنیا نے کیا، یہ صدر (ڈونلڈ)ٹرمپ کا منصوبہ تھا، حماس کہتی ہے کہ اس نے بھی منصوبہ قبول کر لیا ہے، اب ذمہ داری حماس پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے دو حصے ہیں، پہلا حصہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کا ہے، اسرائیل ایک انخلا کرے گا لیکن غزہ میں موجود رہے گا، دوسرا حصہ غزہ کو غیر فوجی بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا ہے، جس پر بات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پہلا حصہ طے شدہ ہے اور اگر یہ عمل میں آتا ہے تو یہ واقعی جنگ کے خاتمے کی شروعات ہو سکتی ہے، چونکہ ہم نے اسے قبول کیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حماس کیا کرتی ہے،اگر حماس قبول کرتی ہے، تو یہ ایک بہت اچھا اشارہ ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر حماس منصوبہ قبول نہیں کرتی اور یہ امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے تو پھر اسرائیل کو، جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہوگی تاکہ وہ حماس کے خلاف زور دار کارروائی کرے اور جنگ ختم کرے۔

انہوںنے کہاکہ میں یقینا چاہوں گا کہ ہم منصوبے کے مطابق آگے بڑھیں، مگر وقت ہی بتائے گا، چند دنوں میں ہمیں پتا چل جائے گا کہ آیا حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے یا نہیں، اگر ایسا ہوا تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، یہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل ہوگی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس معاہدے پر لچک اس لیے دکھائی کیونکہ ہم نے ان کے اہم گڑھ غزہ شہر پر فوجی کارروائی کی، میں نے چند ہفتے پہلے فوج کو حکم دیا کہ وہ اس گڑھ میں داخل ہو، اس کے نتیجے میں حماس کو احساس ہوا کہ اس کا انجام قریب ہے۔

انوہںنے کہاکہ اسی دوران صدر ٹرمپ کی مداخلت اور ان کا جنگ بندی منصوبہ آیا، جس نے اس صورتحال کو مثبت سمت میں بدل دیا، اب، میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ حماس اس پر راضی ہوگی، لیکن ممکن ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ ایسا ہی ہو۔