اسلامی ممالک آپس میں صنعتی و تجارتی اشتراک عمل کو فروغ دیں گے

بدھ 8 اکتوبر 2025 14:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) اسلامی تعاون کی تنظیم کے رکن ممالک نے اپنے ایس ایم ایز کے مابین تجارت ، صنعت کاری، اور جامع اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے اجتماعی کوششوں کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے۔ یہ عہد او آئی سی کے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز نیٹ ورک کے افتتاحی اجلاس میں کیا گیا، جہاں شرکاء نے متفقہ طور پر تاریخی باکو اعلامیہ کی بھرپور تائید کی۔

سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سقراط امان رانا حکومت پاکستان کی وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس تقریب کا اہتمام شماریاتی، اقتصادی اور سماجی تحقیق اور تربیتی مرکز برائے اسلامی ممالک (SESRIC) کے تعاون سے اور آذربائیجان حلال بزنس نمائش کے موقع پر کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سی ای او سمیڈا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باکو اعلامیہ میں اقتصادی ترقی، روزگار پیدا کرنے، اختراعات اور تنوع کے انجن کے طور پر ایس ایم ایزکے اہم کردار کو تسلیم کیا گیا ہے، خاص طور پر ڈیجیٹل تبدیلی، موسمیاتی تبدیلی اور وبائی امراض کے بعد کی بحالی کے اہم عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں ایس ایم ایز کے کردار کو کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے توقع کی کہ او آئی سی کا ایس ایم ای نیٹ ورک بہت جلد ایک متحرک اور ادارہ جاتی پلیٹ فارم کی شکل اختیار کرے گا جس سے خطے میں موجود اسلامی ممالک کی ایس ایم ایز کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کا بھرپور موقع ملے گا۔انہوں نے بتا یا کہ او آئی سی کے 57رکن ممالک 2.1بلین سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان میں 100ملین سے زیادہ ایس ایم ایز موجود ہیں۔

اس بے پناہ صلاحیت کے باوجود، انٹرا او آئی سی تجارت اس وقت تقریباً 925بلین امریکی ڈالر پر کھڑی ہے جس میں 452بلین امریکی ڈالر کی برآمدات اور 473بلین امریکی ڈالر کی درآمدات ہیں اور اس تجارت کا کا زیادہ تر حصہ ہائیڈرو کاربن پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی حاصل کرنے کے لیے، او آئی سی کے پورے خطے می ایس ایم ایز کے ویلیو چین کو آگے بڑھانے کے علاوہ اپنی مصنوعات اور خدمات کو متنوع بنانا پڑے گا اور اعلی ویلیو ایڈڈ سیکٹرز کی طرف منتقل ہونا پڑے گا۔

جس کے لئے او آئی سی ایس ایم ای نیٹ ورک قائدانہ کردار انجام دے سکتا ہے۔انہوں نے امید کی کہ نیٹ ورک اپنا کردار انجام دیتے ہوئے انٹرا او آئی سی تجارت کو بڑھا دے گا، علاقائی اور عالمی ویلیو چینز کو مربوط کرے گا اور ڈیجیٹل اور گرین ٹرانسفارمیشن ایجنڈا کو آگے بڑھائے گا۔سقراط رانا نے پاکستان میں ایس ایم ای کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے ایک اعلی ادارے کے طور پر سمیڈا کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی اور بتا یا کہ پالیسی کی تشکیل اور مشترکہ سہولیاتی مراکز کے قیام سے لے کر براہ راست انٹرپرائز سپورٹ اور صلاحیت کی تعمیر تک سمیڈا ، ایس ایم ایز کی ترقی اور انکی بین الاقوامی منڈیوں سے جڑت کیلئے متحرک کردار انجام دے رہا ہے ۔

سی ای او سمیڈا نے کہا کہ سمیڈا ، او آئی سی کے ایس ایم ای نیٹ کے ورک پلان کی تیاری میں تکنیکی معاونت کیلئے ایک ٹیم وقف کرے گا اور اس مقصد کیلئے اپنی تحقیق اور پالیسی کی معلومات بھی فراہم کرے گا۔ نیز نیٹ ورک کے آپریشنل ماڈل کو بہتر بنانے کے لیے سمیڈا، مشاورتی سیشنز کا انعقاد بھی کرے گا۔