ڈینگی فیور کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے، نائب صدرپی ایم اے پنجاب ڈاکٹر سکندرحیات وڑائچ

بدھ 8 اکتوبر 2025 14:48

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2025ء) نائب صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) پنجاب ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ نے کہا ہے کہ ڈینگی فیور کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے، ہمیں سنجیدگی سے اس بیماری سے نمٹنا ہو گا ، اگر ہم نے لاپرواہی کی تو کورونا جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر ڈینگی فیور کے مریضوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ سکتی ہے، اس لئے ضروری ہے کہ انتظامیہ اور عوام اس کی روک تھام کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی فیور ایک ایسی بیماری ہے جس سے پرہیز کرکے بچا جا سکتا ہے، اس کی کوئی ویکسین نہیں، ڈینگی وائرس سے ہونے والی یہ بیماری مچھر کاٹنے کے ایک ہفتے سے 2 ہفتے کے دوران نمودار ہوتی ہے، اس کی علامات میں سخت بخار، جسم، ہڈیوں اور جوڑوں میں شدید درد، پیٹ میں درد کے ساتھ قے (الٹی) کا آنا‘ مرض کی شدت جب ہوتی ہے تو جسم پر نیل گو نشان پڑنے شروع ہو جاتے ہیں‘ ناک اور پیشاب کے راستے خون اور خونی اُلٹی بھی آسکتی ہے، ایسی حالت میں مریض کو فوراً قریبی سرکاری ہسپتال میں لے جا کر داخل کروانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سکندر وڑائچ نے کہا کہ ان تمام علامات سے بچنے کیلئےعوام الناس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک ہفتہ میں دو سے تین بار گھر‘ دفاتر اور دکانوں میں صفائی کرکے مچھرمار ادویات کا سپرے کریں اور دروازے ایک گھنٹے کے لئے بند کر دیں، صاف پانی جمع کرنے کے برتن مثلاً گھڑے‘ ڈرم اور ٹینکی وغیرہ کو صحیح طور پر ڈھانپ کر رکھیں، رُوم کولر وغیرہ جب استعمال میں نہ ہو تو ان میں سے پانی خارج کر دیں، اے سی سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں‘ مچھروں سے بچاؤ کیلئے کوائل ، میٹ‘ مچھر بھگاؤ لوشن اور مچھردانی کا استعمال کریں، گھروں کے اندراردگرد ،چھتوں، پودوں کی کیاریوں‘ گملوں‘ پرانے برتنوں اور ٹائروں وغیرہ میں پانی جمع نہ ہونے دیں، پوری آستین کے کپڑے پہنیں اور شام کے وقت باغیچے میں جانے سے پہلے جسم پر مچھر بھگاؤ لوشن ضرور لگائیں۔