غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے 60 روزہ جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے ، ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر

جمعہ 10 اکتوبر 2025 10:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد انسانی امداد کی فراہمی کے لیے 60 روزہ جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے فنڈنگ اور رسائی ناگزیر ہیں۔ٹام فلیچر نے نیویارک میں صحافیوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت خوراک، ادویات، صاف پانی، عارضی پناہ گاہیں اور تعلیمی سہولیات دو ملین سے زائد متاثرہ افراد تک پہنچائی جائیں گی۔

ٹام فلیچر نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی ٹیموں نے پہلے سے 1 لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن خوراک، ادویات اور دیگر سامان غزہ میں محفوظ کر رکھا ہے تاکہ جنگ بندی کے فوراً بعد امداد کی فراہمی شروع کی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پہلے 60 دنوں میں ہمارا ہدف ہے کہ روزانہ سینکڑوں ٹرکوں کے ذریعے 2.1 ملین افراد کو خوراک اور امداد فراہم کی جائے ۔فلیچر کے مطابق اقوام متحدہ 2 لاکھ خاندانوں کو نقد امداد فراہم کرے گی جبکہ مقامی بیکریوں اور کمیونٹی کچنز کو بھی بحال کیا جائے گا تاکہ روٹی اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

صحت کے شعبے میں توجہ تباہ شدہ ہیلتھ سسٹم کی بحالی پر مرکوز ہوگی اور ایمرجنسی میڈیکل ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کا ہدف ہے کہ 1.4 ملین افراد کو صاف پانی اور صفائی کی سہولتیں فراہم کی جائیں، ہزاروں خیمے ہفتہ وار تقسیم کیے جائیں اور 7 لاکھ بچوں کے لیے تعلیمی مراکز دوبارہ کھولے جائیں۔فلیچر نے زور دیا کہ امدادی سرگرمیوں کے دوران عام شہریوں کا تحفظ اور غیر مشروط انسانی رسائی انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم ہونی چاہیے، اقوام متحدہ اس کا مطالبہ جاری رکھے گا۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے چار ارب ڈالر کے 2025 فلیش اپیل میں اب تک صرف 28 فیصد فنڈز دستیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بڑی مقدار میں امداد پہلے سے موجود ہے لیکن اگلے دو ماہ میں مزید امدادی سامان درکار ہوگا کیونکہ انسانی بحران دو ماہ میں ختم نہیں ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ جہاں قحط نے جنم لیا ہے وہاں اسے ختم کرنا اور دوسرے علاقوں میں اس کے پھیلاؤ کو روکنا لازمی ہے۔