پاکستان کا 11 اور 12 اکتوبر کی شب پاک۔افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی بلا جواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار

پیر 13 اکتوبر 2025 00:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) پاکستان نے 11 اور 12 اکتوبر کی شب پاک۔افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی بلا جواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بلا اشتعال انگیز کارروائیاں دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائگی اور باہمی تعاون کے جذبے کے منافی ہیں۔

پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے سرحد کے تمام حصوں پر ہونے والے حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا اور طالبان فورسز و وابستہ خوارج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ کارروائی کے دوران ہر ممکن احتیاط برتی گئی تاکہ کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان ڈائیلاگ، سفارتکاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، تاہم حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنی سرزمین و عوام کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔افغان عبوری وزیرِ خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بیانات اور الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے بنیاد دعوے افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ طالبان حکومت ان الزامات کے ذریعے علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہو سکتی۔

افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی موجودگی اور ان کی سرگرمیاں اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں واضح طور پر درج ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ طالبان حکومت کو ذمہ داریوں سے فرار کے بجائے اپنے اس وعدے پر عمل کرنا چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

پاکستان نے ایک بار پھر افغان سرزمین سے سرگرم فتنہ الخوارج خوارج اور فتنہ الہندوستان کی موجودگی پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔ پاکستان نے اسلامی بھائی چارے، انسانی ہمدردی اور اچھے ہمسایگی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔

پاکستان بین الاقوامی قوانین و اصولوں کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ طالبان حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور اپنے ملک کی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔ امید ہے کہ ایک دن افغان عوام آزاد ہوں گے اور ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کریں گے۔