حکومت قرض ملنے پر ایسے خوشی مناتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو، قائمہ کمیٹی اقتصادی امور

ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جن سے ملک ہی بیٹھ جائی قائمہ کمیٹی نے حکومت سے 2008 سے اب تک لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کرلیں

پیر 13 اکتوبر 2025 20:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے حکومت سے 2008ء سے اب تک کے قرضوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔پیر کو قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے آئی ایم ایف سمیت مختلف اداروں سے لئے گئے قرضوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جن سے ملک ہی بیٹھ جائے، یہاں مصیبت یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے قرض لیا جاتا ہے، صبح ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے کہ 100 ملین ڈالر قرض مل گیا، خوشی اس انداز میں ہوتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو۔

کمیٹی چیئرمین نے بتایا کہ وزارت اقتصادی امور سے 1958 سے قرضوں کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ 1984 سے 2025 تک مختلف پروگرامز کے تحت قرضوں کی تفصیلات دستیاب ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ 2008 سے 2025 تک کا تمام ڈیٹا آٹو میشن کے بعد مکمل دستیاب ہے، حکام کے مطابق اس سے پہلے کا ریکارڈ مینول ہے جسے تلاش کرنا مشکل ہوگا۔کمیٹی چیئرمین نے ہدایت کی کہ 2008 سے اب تک کا تمام ڈیٹا آئندہ اجلاس میں فراہم کیا جائے، کیونکہ 2008 کے بعد نیا پاکستان، پرانا پاکستان اور کئی پاکستان بنے ہیں۔