سپریم کورٹ میں26ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت، وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ،مزید کارروائی 20 اکتوبر تک ملتوی

بدھ 15 اکتوبر 2025 16:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے26 ویں آئینی ترمیم کیس میں وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ہونے پر مزید کارروائی پیر 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر آٹھ رکنی آئینی بینچ نے بدھ کو سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔

بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔سماعت کے آغاز میں جب پاکستان بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری روسٹرم پر آئے تو جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ امید ہے آج آپ اپنے دلائل مکمل کر لیں گے جس پر عابد زبیری نے جواب دیا کہ وہ آج ہی اپنے دلائل مکمل کر لیں گے۔

(جاری ہے)

عابد زبیری نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ بینچز کی تشکیل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اختیار ہےجب کہ آئینی بینچز کی تشکیل آئینی کمیٹی کے پاس ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی کمیٹی صرف 15 ججز کو آئینی بینچ میں شامل کر سکتی ہے، دوسرے ججز کو نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ مزید بینچز تشکیل دینے کا اختیار رکھتا ہے، تاہم فل کورٹ کی تشکیل کے لیے جوڈیشل آرڈر ضروری ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ پھر ہمیں فل کورٹ کو بینچ کہنا چھوڑنا ہوگا؟ جس پر عابد زبیری نے جواب دیا کہ جی بالکل، فل کورٹ کو بینچ نہیں بلکہ فل کورٹ ہی کہا جائے گا۔جسٹس عائشہ ملک نے آرٹیکل 191-اے سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ آرٹیکل فل کورٹ تشکیل دینے پر کوئی قدغن عائد کرتا ہے؟ انہوں نے مزید استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ تمام ججز کو آئینی بینچ کا حصہ نامزد کرے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آئینی بینچ 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس سن سکتا ہےتاہم کسی خاص جج کو شامل یا خارج کرنے کی ہدایت دینا جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں آئینی بینچز کو قائم ہوئے ابھی ایک سال سے بھی کم عرصہ ہوا ہےجب کہ دیگر ممالک میں یہ نظام طویل عرصے سے رائج ہے۔ عابد زبیری نے جنوبی افریقہ اور بھارت کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ وہاں چیف جسٹس کو آئینی بینچ بنانے کا اختیار حاصل ہے تاہم پاکستان میں صورتحال مختلف ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عابد زبیری کی درخواست فل کورٹ کے بجائے 16 رکنی بینچ کی تشکیل سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں 34 ججز کی گنجائش ہے، اگر تمام ججز تعینات ہوں تو 16 رکنی بینچ کے علاوہ باقی اپیلیں کون سنے گا؟وکیل عابد زبیری نے مؤقف اختیار کیا کہ فل کورٹ کے اختیارات ختم نہیں کیے گئے نہ ہی آئینی بینچ کا جوڈیشل آرڈر پاس کرنے کا دائرہ محدود ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کا بنیادی نکتہ عدلیہ کی آزادی اور جوڈیشل کمیشن کی فعالیت ہے۔وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ہونے پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل سپریم کورٹ بار کے الیکشن ہیں اس لیے ہم کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہیں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔