سرینگرکی پتھرمسجد میں ہمارے اسلاف نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی تھی، سردارعتیق احمد خان

جمعرات 16 اکتوبر 2025 14:35

مظفرآباد/دھیرکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی 93ویں سالگرہ کی تقریبات دوسرے روز بھی آزاد کشمیر بھر میں جوش و جذبے کے ساتھ جاری رہیں۔صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے گزشتہ روز دھیرکوٹ مسلم کانفرنس کے آفس میں کارکنان کے ہمراہ سالگرہ کا کیک کاٹا۔

تقریب میں ضلع کونسل باغ کے ممبران اور سینئر عہدیداران نے شرکت کی۔شرکاء میں خورشید عباسی، راجہ تبارک علی، راجہ منیر خان، ملک امان، عرفان عباسی، سردار اشفاق عباسی، شان عباسی،سید امجد گردیزی سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے جماعتی کارکنوں کو مبارکباد دی 93ویں سالگرہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر کی پتھر مسجد میں ہمارے اسلاف نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی جس کا مقصد مسلمانان جموں وکشمیر کی خدا کے دین کے ساتھ وابستگی کو مضبوط بناکر اپنے حقوق کے حصول کی جدو جہد کا آغاز کرنا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے اُن اکابرین ، شرکاء ، منتظمین،مقررین اور کارکنان کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی اور تاسیسی اجتماع میں کشمیری مسلمانوں کے لئے واضح منزل کا تعین کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام سے لیکر آج تک ریاست کے دینی ، نظریاتی اور سیاسی تشخص کو قائم رکھنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔

ریاست کے دینی تشخص کے خلاف اندرون اور بیرون بہت بڑے بڑے طوفان آتے رہے لیکن مسلم کانفرنس کو یہ طوفان اپنے راستے سے نہیں ہٹاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام کے بعد رئیس الا حرار قائد ملت چوہدری غلام عباسؒ کی قیادت میں 19جولائی 1947کو قرارداد الحاق پاکستان کی شکل میں کشمیریوں کیلئے ایک واضح نصب العین کا تعین کیا اور پھر 1970کی دہائی میں مجاہد اول سردارمحمد عبد القیوم خان نے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ دیکر قوم کی فکری و نظریاتی رہنمائی کی جو آج بھی ہمارا ورثہ ہے جسے مسلم کانفرنس اپنی چوتھی نسل میں کامیابی کے ساتھ منتقل کرنے کیلئے اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔

سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس اپنے قیام سے آج تک تسلسل کے ساتھ آزادی اور تکمیل پاکستان کی جدو جہد میں مصروف ہے۔ ہم للہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ قائد اعظم نے قیام پاکستان سے پہلے اپنے دورہ سرینگر میں مجوزہ پاکستان کا جو پرچم مسلم کانفرنس کے ذریعے جموں وکشمیر کے عوام کو تھمایا تھا وہ آج بھی ریاست جموں وکشمیر کے کونے کونے میں سرفراز و سربلند ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔پاکستان کی اندرونی اور بیرونی صورت حال میں ہر آنے والے دن کے ساتھ مسائل اور مصائب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس امر پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ کے فضل و کرم سے مسلم کانفرنس آج بھی ریاست جموں وکشمیر کی سب سے بڑی نظریاتی سیاسی قوت ہے جو تقسیم کشمیر کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور عزم اور قوت رکھتی ہے۔ جماعت کی مضبوطی اور استحکام کیلئے خصوصی طور پر دعاؤں کا اہتمام کریں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ جماعت کی بنیاد رکھتے وقت جن مقاصد کا تعین کیا گیا تھا ان کے حصول تک جدو جہد جاری رکھی جائے گی۔ تحریک آزادی کشمیر کے اپنے منطقی انجام تک پہنچنے تک یہ تحریک جاری رہے گی۔