Live Updates

پاک افغان کشیدہ صورتحال ،طورخم، چمن بارڈر تجارتی سرگرمیوں کیلئی5ویں روز بھی بند

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) افغانستان کے ساتھ کشیدہ صورتحال کے باعث طورخم اور چمن بارڈز تمام تجارتی سرگرمیوں کیلئے پانچویں روز بھی بندرہے ۔ذرائع کے مطابق بارڈر پر ہونیوالی جھڑپوں اور 15 اکتوبر کو ہونیوالے حملوں کے بعد معاملہ بڑے تنازع میں تبدیل ہونے کا خدشہ موجود تھا تاہم دونوں ممالک نے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق سیز فائر طالبان کی درخواست اور باہمی رضامندی سے کیا گیا جو 15 اکتوبر کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے سے شروع ہو کر آئندہ 48 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔15 اکتوبر کو ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق افغانستان جانے والی ٹرانزٹ گاڑیاں بارڈر ایریا میں پہنچ چکی ہیں تاہم انہیں پاکستانی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہیں۔

(جاری ہے)

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ گاڑیاں یکم اکتوبر کو شروع ہونے والی نئی ٹریکنگ اینڈمانیٹر نگ سسٹم کے تحت ٹریکنگ ڈیوائسز،آر ایف آئی ڈی سیلز سے لیس ہیں۔ذرائع کے مطابق بارڈر ٹریمینلز پر پارکنگ کی محدود گنجائش ہے جس وجہ سے شدید رش پیدا ہو گیا ہے، گاڑیوں کی طویل پارکنگ یا کھڑے رہنے سے ڈیوائس اور سامان کی چوری ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے،اس کے علاوہ واپسی کے سفر نہ ہونے کی صورت میں پورٹ ٹریمینلز پر ٹریکنگ ڈیوائسز کی کمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ کے مطابق 15 اکتوبر تک طورخم بارڈر پر 107 گاڑیاں اور چمن پر 357 گاڑیاں پہنچ چکی تھیں جبکہ مزید 37 گاڑیاں طورخم اور 85 گاڑیاں چمن کی جانب رواں ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سرحدی مقامات پر رش سے بچنے اور کارگو سامان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے، ڈائریکٹوریٹ، پورٹ ٹرمینل آپریٹرز، مال بردار کمپنیوں، افغان کلیئرنگ ایجنٹس اور ٹریکنگ کمپنیوں سے مشاورت کے بعد، عارضی طور پر ٹرانزٹ سامان کی پراسیسنگ اس وقت تک روک رہا ہے جب تک سرحدی سرگرمیاں معمول پر نہیں آ جاتیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 ء میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات 38.68 فیصد بڑھ کر 773.89 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے 558.03 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔ذرائع کے مطابق سرحد پار تجارت کئی بار معطل ہو چکی ہے، رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان میں انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹ کے باعث اسلام آباد اور کابل کے درمیان طورخم کے راستے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی تھی۔

افغان حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پاکستانی کسٹمز حکام کو سامان کلیئر کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔مارچ میں بھی طورخم بارڈر کراسنگ پر لوگوں کی آمدورفت اٴْس وقت اچانک روک دی گئی تھی جب سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر پاکستان اور افغان سیکیورٹی فورسز آمنے سامنے آ گئی تھیں۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات