Live Updates

افغان وزیرِ خارجہ تاریخ اور حقائق سے نابلد ہیں،سمعیہ ساجد

افغان وزیرِ خارجہ کا نئی دہلی میں بیٹھ کر بھارت کے جھوٹے بیانیے کی تائید کرنا افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے

جمعہ 17 اکتوبر 2025 13:22

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ اور چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم (کواف) محترمہ سمعیہ ساجد نے افغانستان کے وزیرِ خارجہ کی جانب سے نئی دہلی میں بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بھارت کے مؤقف کی تائید اور اس کی ہمنوائی کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان نہ صرف تاریخی حقائق سے لاعلمی بلکہ کشمیریوںکے اصولی مؤقف سے انحراف کے مترادف ہے۔

محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ مسلم کانفرنس وہ جماعت ہے جس نے 19 جولائی 1947 کو قراردادِ الحاقِ پاکستان منظور کر کے کشمیری عوام کی سیاسی، فکری اور نظریاتی سمت متعین کی۔ کشمیری عوام نے اسی دن سے اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ وابستہ کر لیا تھا، اور آج بھی وہ اسی نظریے پر قائم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان وزیرِ خارجہ کا نئی دہلی میں بیٹھ کر بھارت کے جھوٹے بیانیے کی تائید کرنا افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔

یہ بیان دراصل ان کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جو گزشتہ پچھتر برسوں سے اپنی آزادی اور الحاقِ پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔سمعیہ ساجد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر آج بھی موجود ہے۔ بھارت نے طاقت کے زور پر جموں و کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اور دنیا کے سامنے جھوٹا بیانیہ پیش کر کے حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر عالمی برادری اب اس جھوٹ کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان وزیرِ خارجہ تاریخ اور حقائق سے نابلد ہیں۔ اگر وہ جنوبی ایشیا کی حقیقی تاریخ جانتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ کشمیر کے عوام نے قیامِ پاکستان سے قبل ہی مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کر لیا تھا۔محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ ہمارے والدین مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے پاکستان آئے کیونکہ وہ نظریہ پاکستان اور الحاقِ پاکستان کے عقیدے پر پختہ یقین رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے والدین نے اپنی سرزمین، گھر اور مال و متاع چھوڑا مگر نظریے سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہم نے پاکستان سے محبت وراثت میں پائی ہے، اور ہمارا خاندان آج بھی مقبوضہ کشمیر میں غلامی کی زندگی گزار رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری مہاجرین کا بڑے بھائیوں کی طرح خیال رکھا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ ہمارے دکھ سکھ میں ساتھ دیا، اور ہم اس بھائی چارے کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مظالم کے باوجود کشمیری عوام مسلم کانفرنس کے نظریے پر قائم ہیں اور پاکستان سے اپنی غیر متزلزل وابستگی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر سازشوں کے باوجود کشمیر کے بچے، خواتین اور نوجوان آج بھی سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے اپنی قربانیوں کی داستان لکھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی، لیکن کشمیری عوام نے ان اقدامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے عالمی برادری خصوصاً اسلامی ممالک، او آئی سی اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے مظالم پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت میں مؤثر کردار ادا کریں۔

محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی خطے میں امن چاہتا ہے تو اسے بھارت کے جھوٹے بیانیے کا حصہ بننے کے بجائے کشمیر کے تاریخی حقائق کے اصولی مؤقف کا احترام کرنا چاہیے۔ بھارت کی خوشنودی کے لیے کشمیریوں کے حقِ آزادی کو نظر انداز کرنا اسلامی اخوت اور انصاف کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ محترمہ سمعیہ ساجد نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے نصب العین آزادی اور الحاقِ پاکستان سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس کا کاروان اپنے بانیانِ تحریک کی راہ پر گامزن ہے، اور یہ جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک وادی کشمیر آزاد نہیں ہو جاتی۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات