اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اکتوبر 2025ء) اتوار کے روز ہونے والے تشدد کے بعد، جس میں ایک فلسطینی حملے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے اور اسرائیلی بمباری میں غزہ میں کم از کم 28 افراد مارے گئے، اسرائیل اور حماس دونوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی منصوبے پر دوبارہ عملدرآمد کا عزم ظاہر کیا ہے۔
تاہم، پیر کے روز بھی ہونے والے پرتشدد واقعات سے جنگ بندی متاثر ہوئی تھی، جس کے بعد یہ واضح نہیں کہ آیا امریکہ دونوں فریقین پر دباؤ برقرار رکھ سکے گا اور اس تنازعے کے خاتمے کے لیے پیش رفت جاری رکھ پائے گا۔
جنگ بندی منصوبے کے اگلے مرحلے پر بات چیت
ٹرمپ، جو اپنی دوسری مدت کے پہلے سال کی نمایاں خارجہ پالیسی کی کامیابی کو بچانے کی خاطر حماس اور اسرائیل دونوں پر دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہیں، نے پیر کو کہا کہ امریکہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 'حماس' کو جلد قابو میں لایا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کی قیادت اسے تسلیم نہیں بھی کر رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ حماس کو اندرونی سطح پر 'کچھ بغاوت' کا سامنا ہے۔
ٹرمپ
نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ اگر حماس کی قیادت نے صورتحال کو درست نہ کیا تو 'ہم انہیں ختم کر دیں گے، اگر ضرورت پڑی'۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس قسم کی کارروائی میں امریکی زمینی فوج شامل نہیں ہو گی۔پیر سے شروع ہونے والے اپنے دورے کے دوران، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ جنگ بندی کو مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے، اور پھر 20 نکاتی منصوبے کے اگلے اور زیادہ مشکل مرحلے پر بات چیت کا آغاز کریں گے۔
امریکی
نائب صدر جے ڈی وینس منگل کے روز اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دونوں رہنما علاقائی چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کریں گے۔حماس ایک اور یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا
امریکی
اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق، اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کا اسرائیل کا دورہ، جو صدر ٹرمپ کے پیچیدہ جنگ بندی منصوبے کے اگلے مرحلے پر بات چیت کے لیے تھا، اتوار کے روز ہونے والے تشدد سے پہلے ہی طے پا چکا تھا۔اسرائیل
کی جانب سے مذاکرات میں کسی پیش رفت کو اس وقت تک منظرِ عام پر لانے کا امکان نہیں جب تک مزید یرغمالیوں کی باقیات واپس نہیں کی جاتیں۔وزیرِاعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، پیر کے روز ریڈ کراس نے حماس سے ایک اور یرغمالی کی لاش وصول کر کے اسرائیلی فوج کے حوالے کر دی۔
اسرائیل
کا ماننا ہے کہ حماس فوری طور پر مزید پانچ لاشیں واپس کر سکتی ہے، تاہم غزہ میں تباہی کے باعث باقی 15 میں سے کچھ لاشوں کی بازیابی مشکل ہو سکتی ہے۔حماس کے مطابق، مصر، قاہرہ میں تنظیم کے جلاوطن رہنما خلیل الحیہ کے ساتھ جنگ بندی پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔
تاہم، حماس اور اس کی اتحادی تنظیمیں ٹرمپ منصوبے کے تحت غزہ پر کسی غیر ملکی انتظام کو مسترد کرتی ہیں اور اب تک ہتھیار ڈالنے کی اپیلوں کو مسترد کرتی آئی ہیں، جو اس معاہدے پر عملدرآمد کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین ⁄ رابعہ بگٹی