سانگھڑ میں فیکٹریوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کے کیس کی سماعت،ہمیں ہر روز شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ہم نے ہی سرکار کو چلانا ہے،ایسا نہیں ہونا چاہئے،خدارا اپنا کام کریں ہم پر احسان نہ کریں،جسٹس جواد ایس خواجہ،ہسپتالوں میں گدھے بندھے ہیں تو پھر کے پی کے میں ترقیاتی سکیمیں کہاں چل رہی ہیں،عدالت نے جو کچھ کرنا تھا کرلیا،صوبوں کو یہاں تک بتا دیا کہ یہ رقم ان کی ہے وفاق سے لے لیں،ریمارکس

بدھ 9 جولائی 2014 06:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ میں سانگھڑ میں فیکٹریوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کے کیس میں تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ہر روز شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ہم نے ہی سرکار کو چلانا ہے،ایسا نہیں ہونا چاہئے،سرکار نے اپنے کام نہیں کرنے تو پھر یہ ہمارا قانونی فریضہ ہے،ہم نے کرنے ہیں،خدارا اپنا کام کریں ہم پر احسان نہ کریں،عوام کے دئیے گئے ٹیکسوں پر ان کو تنخواہیں ملتی ہیں،اگر ہسپتالوں میں گدھے بندھے ہیں تو پھر کے پی کے میں ترقیاتی سکیمیں کہاں چل رہی ہیں۔

عدالت نے جو کچھ کرنا تھا کرلیا،صوبوں کو یہاں تک بتا دیا کہ یہ رقم ان کی ہے وفاق سے لے لیں،لگ یہی رہا ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اس کا کوئی حاصل نہیں ،کسی کی نیت پر کوئی شک نہیں،مگر اٹھارہویں ترمیم سے صوبوں کو جو فوائد ملے ان کی مانیٹرنگ نہیں کی جارہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دئیے ہیں،دوران سماعت ایم این اے ناصر خٹک کے وکیل افتخار گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ رائلٹی میں سے ضلعی حکومتوں کو صرف10فیصد ملتا ہے باقی صوبائی حکومت کے پاس رقم جاتی ہے،مگر حال یہ ہے کہ صوبائی حکومت ان پیسوں سے ترقیاتی کام کرانے چاہیں مگر ہو اس کے برعکس رہا ہے،خوشحال خان خٹک یونیورسٹی،جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر کئی کام ان کے 10فیصد حصے سے پورے کئے جارہے ہیں اور1381 سکیمیں نجانے کہاں پوری کی جارہی ہیں،انہوں نے معدنی دولت کی وجہ سے مختلف صوبوں،ضلعوں کو ملنے والی رائلٹی کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا،عدالت نے کہا کہ درخواست گزاران موجود نہیں ہیں ان سے بھی اس حوالے سے بات کرنا ضروری ہے،بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :