تھر کول کو وفاق اور صوبائی حکومتوں کی برابر کی سرپرستی حاصل ہے ، قائم علی شاہ،سندھ حکومت کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹ پر جوائنٹ وینچر کے تحت قومی اور عالمی سرمایہ کار اداروں کے ذریعے عمل پیرا ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ

بدھ 9 جولائی 2014 06:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جولائی۔2014ء)وزیراعلیٰ سندھ و تھر کول انرجی بور ڈ (ٹی سی ای بی) کے چیئرمین سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کول منصوبے کو دونوں وفاق اور صوبائی حکومتوں کی برابر کی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹ پر جوائنٹ وینچر کے تحت قومی اور عالمی سرمایہ کار اداروں کے ذریعے عمل پیرا ہے اور اس منصوبے سے 2017-18تک بجلی کی پیداوار متو قع ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیربرائے خزانہ سید مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر روبینہ قائمخانی ، صوبائی وزیر سید مردان علی شاہ ، صوبائی وزیر زکوة دوست محمد راہموں ، چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو ، ایم ڈی تھر پروجیکٹ و دیگر میمبران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر کول پاور منصوبے کا سنگ بنیاد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے رکھا جو کہ اس منصوبے کی قومی اہمیت اور افادیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تھر کے صحرا میں اعلیٰ معیار کے کوئلے کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں جن کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیاگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کو استعمال میں لاکر توانائی کے بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کئی ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں تھر کول پاور منصوبے پر کام کررہی ہے ۔ اجلاس میں طویل بحث مباحثے اور تجاویز کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے کوئلے کے نرخ کے تعین کے لئے ایک تکنیکی کمیٹی ایم ڈی تھر کول کی سربراہی میں قائم کی جس میں نجی شعبہ سے دو رکن شامل ہونگے کمیٹی کو کوئلے کے نرخ طے کرنے کے مرحلے کو آسان بنانے کی ہدایت کی گئی تاکہ اس پروسیس کو کم سے کم مدت میں مکمل کیا جاسکے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے منصوبے کے لئے سرمائے کاری حاصل کرنے اور کوئلے پر چلنے والے پاور منصوبوں کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں وفاقی حکومت نے کوئلے پر چلنے والے منصوبوں کے لئے مثبت فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کوئلے پر چلنے والے پاور منصوبے قائم کرنے اور منصوبے کے لئے مطلوبہ انفراسٹکچر کی فراہم کے لئے نہ صرف مکمل تعاون اور مدد کریگی بلکہ اس ضمن میں دفتری کاروائیوں کو بھی تیز سے تیز کریگی۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قلت پوری قوم کے لئے بڑا چیلنج ہے اور ہمیں مشترکہ کوششوں اور اقدامات کے ذریعے اس چیلنج سے نمٹنہ ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ منصوبے کے لئے پانی کی فراہمی کی اسکیم پر 67فیصد کا م مکمل ہوگیا ہے۔ جبکہ دیگر دو اسکیموں پر بھی کام جاری ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کئی سرمائے کار کمپنیوں نے سرمائے کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے یا تو وہ معاہدے کرچکی ہے جس کے ذریعے 7سے 8ارب امریکی ڈالر کی سرمائے کاری ہوگی۔

تفصیلی بحث کے بعد بورڈ نے آئل پر چلنے والے پاور منصوبوں کو کوئلے پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس بات کی سفارش کی کہ تمام نئے پاور منصوبے کوئلے پر چلنے کے لئے ڈیزائن کیئے جائیں ۔ بورڈ نے تھر تاجامشورو ٹرانسمیشن لائن کی جلد تکمیل کے لئے بھی سفارشات کی ہیں۔ تھر کول بورڈ نے ترمیمی ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ اس منصوبے کے لئے بورڈ کو ایل او آئی جاری ر کھنے کے اختیارات سے جن میں سندھ حکومت کاشئیر ہے۔ اجلاس میں بورڈ نے تھر کول منصوبے کے لئے انفراسٹکچر کی تعمیر پانی کی فراہمی ، ائیر پورٹ اور سڑکوں کی تعمیر کے جاری کام پر اظہار اطمینان کیا۔