برطانیہ،تنخواہوں میں اضافے پر حکومتی پابندی کے خلاف 10 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کی ہڑتال، حکو مت کا مطا لبہ ما ننے سے صا ف انکا ر

جمعہ 11 جولائی 2014 05:13

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء)برطانیہ میں تنخواہوں میں اضافے پر حکومتی پابندی کے خلاف 10 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین نے جمعرات کو ہڑتال کی اور تنخواہوں میں فوری اضافے کا مطالبہ کیا جبکہ برطانوی حکومت نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بدستور 2008 میں آنے والے اقتصادی بحران کے اثرات کی زد میں ہے۔اس لئے تنخواہوں میں اضافے کی اجازت دینے سے بہت سے لوگوں کا روز گار ختم بھی ہو سکتا ہے۔

مزدور تنظیموں کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی اتحادی حکومت کے 2010 ء میں برسر اقتدار آنے کے بعد یہ سب سے بڑی ہڑتال تھی جس میں اساتذہ،سرکاری ملازمین سے لیکر خاکروبوں اور دیگر چھوٹے ملازمین نے بھی بھر پور حصہ لیا ۔ہڑتال کے سلسلے میں سنٹرل لندن کے ترافلگر سکوائر میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ۔

(جاری ہے)

کیمرون حکومت نے 2010 ء میں 2 سال کے لئے تنخواہوں میں اضافے پر پابندی عائد کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک سالانہ ایک فیصد اضافہ کیا جاتا ہے ۔

مزدور تنظیموں کا کہنا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے سے انہیں سنگین مشکلات کا سامنا ہے ۔مزدور یونین کانگریس کے جنرل سیکرٹری فرانسیس اوگریڈی نے کہا کہ ہم مجبور ہو کر یہ ہڑتال کررہے ہیں ۔ہمیں معیشت میں بہتری میں حصہ ملنا چاہیے۔دوسری جانب کابینہ آفس کی وزیر فرانسیس ماڈی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم سنگین کساد بازاری کا شکار ہیں ۔ہمارا بجٹ خسارہ بہت بڑھ چکا ہے اور ہمیں تحمل کی ضرورت ہے ۔اگر ہم نے تنخواہوں میں اضافہ کیا تو بہت سے لوگ روز گار سے محروم ہو سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :