پروین رحمانی قتل کیس، سپریم کورٹ نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس کو ایک ماہ دے دیا،پولیس کی رپورٹ یکسر مسترد، کتنے دکھ کی بات ہے کہ ایک انسانی جان چلی گئی اور ملزموں کا تاحال کوئی پتہ نہیں،جسٹس شیخ عظمت سعید، پولیس نے اب تک کارروائی کی ہوتی تو ملزمان گرفتار ہوچکے ہوتے، جسٹس گلزار

جمعہ 11 جولائی 2014 05:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء) سپریم کورٹ نے کراچی کے سماجی کارکن پروین رحمانی قتل کیس میں سندھ پولیس کی رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک ماہ کے اندر ملزموں کو گرفتار کرنے کی مہلت دیتے ہوئے مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ ڈی آئی جی سی آئی ڈی خواجہ سلطان و دیگر افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مقرر کردی ہے جو واقعہ کی تفصیلی انکوائری کرکے رپورٹ دے گی۔

یہ رپورٹ جمعرات کے روز جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو پیش کی۔ عدالت نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی تک ملزموں کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکی اور پولیس اب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیتی پھر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ مزموں کی گرفتاری کیلئے تمامتر اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں‘ وقت دیا جائے تاکہ ملزموں کو گرفتار کیا جاسکے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پولیس کو علم ہونا چاہئے کہ ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے اور وقت گزرنے کیساتھ ساتھ شواہد بھی ختم ہوجاتے ہیں جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پولیس کو ایسی تفتیش پر مبارکباد پیش کریں۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ایک انسانی جان چلی گئی اور ملزموں کا تاحال کوئی پتہ نہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ پولیس نے اب تک کارروائی کی ہوتی تو ملزمان گرفتار ہوچکے ہوتے اس پر لاء افسر نے عدالت سے استدعاء کی کہ انہیں وقت دیا جائے جس پر عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔