عراق میں داعش نے ’جوہری مواد پر قبضہ کر لیا،شدت پسندوں نے تقریباً 40 کلو گرام یورینیئم اپنے قبضے میں لیا،شدت پسند اسے اپنی شدت پسند کارروائیوں میں استعمال کر سکتے ہیں، عراقی حکومت

جمعہ 11 جولائی 2014 05:14

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء)عراق کی حکومت نے اقوامِ متحدہ کو خبردار کیا ہے کہ اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامی عراق و شام نے موصل کے ایک یونیورسٹی سے جوہری مواد قبضہ میں لیا ہے۔یہ جوہری مواد موصل کے ایک یونیورسٹی میں سائنسی تحقیق کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ میں عراقی سفیر نے سفیر نے اقوامِ متحدہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں نے تقریباً 40 کلو گرام یورینیئم اپنے قبضے میں لیا ہے۔

عراقی سفیر محمد علی الحکیم نے اپنے خط میں لکھا کہ ’شدت پسند گروپ اس مواد کو ضروری مہارت کے ساتھ اسے علیحدہ یا دوسرے مواد کے ساتھ ملا کر اپنی شدت پسند کارروائیوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

‘اطلاعات کے مطابق امریکی حکام نے اس جوہری مواد کے استعمال کے خدشے کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یقین کیا جاتا ہے کہ یہ مواد افزودہ یورینیئم نہیں ہے۔

امریکی حکام نے مزید کہا ہے کہ باغیوں کے لیے یہ مشکل ہوگا کہ وہ اسے اسلحہ بنانے میں استعمال کریں۔بغداد سے تقربیاً 400 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع موصل پر داعش کے باغیوں نے گذشتہ ماہ قبضہ کیا تھا۔ سنی باغی ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں میں پیش قدمی کر رہے ہیں۔اس سے ایک دن پہلے عراقی حکومت نے تصدیق کی تھی کہ سنی عسکریت پسندوں نے بغداد کے قریب کیمیائی ہتھیار بنانے والی ایک سابق فیکٹری پر قبضہ کر لیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے ایک خط میں عراق نے تسلیم کیا تھا کہ المثنٰی کمپلیکس جہاں سابق عراقی صدر صدام حسین کے دور میں اعصاب کو متاثر کرنے والے کیمیائی ہتھیار بنائے جاتے تھے اس پر ماہِ جون میں سنی باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔امریکہ نے تین ہفتے قبل کہہ دیا تھا کے داعش کے عسکریت پسندوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی فیکٹری پر قبضہ کر لیا ہے تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ شاید کیمیائی ہتھیار نہ بنا سکیں۔

متعلقہ عنوان :