مسافر طیارے جو مار گرائے گئے،ملائیشیا کے مسافر بردار طیارے ایم 17 کو ممکنہ طور پر میزائل سے مار گرائے جانے کے واقعہ نے اس سے قبل پیش آنے والے چند حادثوں کی یادیں تازہ کر دیں،حالیہ واقعے سے قبل پانچ بار مسافر طیاروں کو مارگرایا گیا

اتوار 20 جولائی 2014 08:33

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جولائی۔2014ء)یوکرین کی فضائی حدود میں ملائیشیا کے مسافر بردار طیارے ایم 17 کو ممکنہ طور پر میزائل سے مار گرائے جانے کے واقعے نے اس سے قبل پیش آنے والے چند حادثوں کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔غیرملکی خبررساں ا دار ے کے مطابق اس سے پہلے پانچ بار مسافر طیاروں کو مارگرایا گیا ہے۔ ایسے ہی حادثوں میں چار اکتوبر 2001 کو سائبیریئن ایئر لائنز کا ایک طیارہ اسرائیل کے شہر تل ابیب سے روس کے شہر نوووسیبرسی جانے کے لیے بحیرہ اسود پر پرواز کر رہا تھا کہ اسے مار گرایا گیا۔

طیارہ بحیرہ اسود میں جاگرا جس کے نتیجے میں اس میں سوار تمام 78 افراد ہلاک ہو گئے۔شروع میں یوکرین کی فوج نے اس حادثے میں اپنے کردار سے انکار کیا تھا تاہم بعد میں اس نے قبول کیا کہ اس کی فوج نے جنگی مشق کے دوران غلطی سے طیارے کو نشانہ بنا لیا تھا۔

(جاری ہے)

تین جولائی سنہ 1988 کو ایران ایئر کی دبئی جانے والی ایئر بس اے 300 طیارے کو امریکہ نے ایف -14 لڑاکا طیارہ سمجھ کر مار گرایا تھا۔

1979 میں ایرانی انقلاب سے پہلے امریکہ نے یہ ایف -14 لڑاکا طیارہ ایران کو فروخت کیا تھا۔ تاہم جولائی 1988 میں امریکی جہاز یو ایس ایس ونسینس(USS Vincennes) نے ایران کے اسی طیارے پر دو میزائل داغے۔اس حملے کی وجہ سے طیارے میں سوار تمام 290 مسافر اور عملے کے ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔ایران نے اس حادثے کو ’مجرمانہ کارروائی، ظلم اور قتل عام‘ کہہ کر اس پر احتجاج کیا تھا، جبکہ امریکہ مسلسل زور دیتا رہا کہ یہ غلطی سے ہوا تھا۔

سنہ 1996 میں ایران نے امریکہ کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ بھی شروع کیا تھا اور بعد میں امریکہ نے ہلاک ہونے والوں کے خاندان والوں کو معاوضہ بھی دیا تھا۔

نیویارک سے سیول جانے والے کورین ایئر لائنز کے مسافر طیارے کو ایک ستمبر سنہ 1983 کو سوویت یونین کیایک لڑاکا طیارے نے مار گرایا تھا۔ طیارے میں سوار تمام 269 افراد اور عملے کے ارکان ہلاک ہو گئے تھے.یہ طیارہ اپنا راستہ بدل کر سابق سوویت یونین کے فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔

سوویت یونین کے رہنماوٴں نیشروع میں حادثے کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا، تاہم بعد میں طیارے کو گرانے میں اپنا کردار قبول کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ طیارے کے ذریعے جاسوسی کی جا رہی تھی۔

اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے لیبیئن ایئر لائنز کے بوئنگ 727-200 طیارے کو مصر کے صحرائے سینا کے اوپر 21 فروری سنہ 1973 کو مار گرایا تھا۔اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے لیبیئن ایئر لائنز کے بوئنگ 727-200 طیارے کو مصر کے صحرائے سینا کے اوپر 21 فروری سنہ 1973 کو مار گرایا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ خراب موسم اور فنی خرابی کے باعث پائلٹ شمالی مصر کے اوپر راستہ بھٹک گئے تھے اور اسرائیل کے کنٹرول والے علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے خبردار کرنے کے لیے پہلے شاٹ فائر کیے اور طیارے کو اترنے کے سگنل دیے۔ تاہم بعد میں دو لڑاکا طیاروں نے اس مسافر طیارے کو مار گرایا۔اس حادثے میں طیارے میں سوار 113 افراد میں سے صرف پانچ ہی بچ پائے تھے۔

کیتھے پیسیفک ایئرویز کا سی -54 سیائی ماسٹر طیارہ بینکاک سے ہانگ کانگ کے لیے 23 جولائی1954 کو روانہ ہوا۔ اس دوران ہنان جزیرے کے ساحلی علاقے میں چینی لڑاکا طیارے نے اسے مار گرایا، جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار 19 مسافروں میں سے دس ہلاک ہو گئے۔چین کا موقف تھا کہ اس نے جہاز کو حملہ آور مہم پر آیا ہوا فوجی طیارے سمجھ لیا تھا۔