آسٹریلیا ، سروگیسی‘ کے لیے واضح قوانین بنانے کا مطالبہ

پیر 4 اگست 2014 08:47

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اگست۔2014ء)آسٹریلیا میں کارکنوں نے سروگیسی یا کرائے کی ماں سے بچے پیدا کرنے کے حوالے سے واضح قوانین وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ حال ہی ہے میں ایک آسٹریلوی جوڑے کی طرف سے ایک بیمار بچے کو تھائی لینڈ میں اس کی سروگیٹ ماں کے پاس چھوڑنے اور اس کی صحت مند جڑواں بہن کو گود لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

سروگیسی آسٹریلیا نامی ایک گروپ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ریچل کنڈے کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں پابندی کے نتیجے میں ایک بڑی تعداد میں جوڑے سروگیٹ ماں کی تلاش میں باہر ممالک جاتے ہیں اور 400 سے 500 تک جوڑے بھارت، تھائی لینڈ، امریکہ اور دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ آسٹریلیا مکمل طور پر بین الاقوامی سروگیسی پر پابندی عائد کر دے گا۔

(جاری ہے)

ہمیں امید ہے کہ حکومت آسٹریلیا میں سروگیٹ ماں کی خدمات لینے کو آسان بنا دے گی۔‘تولیدی معماملات پر مہارت رکھنی والی ایک برطانوی وکیل نکولا سکاٹ کہتی ہیں کہ اس مسئلے کا حل دا ہیگ ایڈاپشن کنونشن کی طرح ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کے تحت والدین کو صورت حال کا شروع سے ہی علم ہو۔"ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ آسٹریلیا مکمل طور پر بین الاقوامی سروگیسی پر پابندی عائد کر دے گا۔

ہمیں امید ہے کہ حکومت آسٹریلیا میں سروگیٹ ماں کی خدمات لینے کو آسان بنا دے گی۔" نکولا سکاٹ کامزید کہنا تھا کہ ایسا قانون عائد کرنے سے ’ہر ملک کے اپنے قوانین اور قواعد و ضوابط ہوں گے اور والدین، سروگیٹ ماں اور بچوں کی حفاظت کی سکے گی۔‘

آسٹریلوی جوڑے نے گامائے نامی بچے کو ان کی سروگیٹ ماں کے پاس چھوڑ دیا تھا اب ان کی معر چھ ماہ کی ہے اور وہ ڈاوٴن سینڈروم اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور تھائی لینڈ میں ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

سروگیٹ ماہ نے بچے کوخود پالنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کی مالی حیثیت کمزور ہے۔ بچے کے علاج کے خرچے کے لیے رقم جمع کرنے کی ایک آ ن لائن مہم جاری ہے جس کے ذریعے اب تک 185,000 ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔پاتارامون چانبوا کو سروگیٹ ماں کی خدمات دینے کے لیے 15 ہزار امریکی ڈالرادا کیے تھے۔جب چانبوا چار ماہ کی حاملہ تھیں تو انھیں بچے کی صحت اور بیماری کے بارے میں بتا دیا گیا تھا اور آسٹریلوی جوڑے نے انھیں حمل ضائع کرنے کے لیے کہا تھا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر انکار کیا تھا کہ حمل ضائع کرنا ان کے بدھ مت کے عقیدے کے منافی ہے۔آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ یہ ’ایک انتہائی اداس بات ہے‘ اور ’اس کاروبار کی کئی غلطیوں‘ پر روشنی ڈالتا ہے۔

متعلقہ عنوان :