لاطینی امریکی ممالک اسلامی دنیا سے بازی لے گئے، غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شدید مذمت،اسرائیل کودہشت گردریاست قراردیدیا ، سفیروں کو واپس بلا کر فلسطینیوں کو حمایت کی پیشکش

پیر 4 اگست 2014 08:49

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اگست۔2014ء)لاطینی امریکا کے ممالک اسلامی دنیا سے بازی لے گئے،رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شدید مذمت کی ہے ، اسرائیل کودہشت گردریاست قراردیدیا ، سفیروں کو واپس بلا کر فلسطینیوں کو متفقہ حمایت کی پیش کش کی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ خطے کے تمام ملکوں کی طرف سے اس طرح ایک بلاک کے طور پر عملی رد عمل کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

حال ہی میں سب سے سخت علامتی احتجاج بائیں بازو کے رہنما اور بولیویا کے صدر ایوو مورالیس کی طرف سے سامنے آیا۔ انہوں نے اسرائیل کو نہ صرف دہشت گرد ریاستوں کی فہرست میں شامل کیا بلکہ اپنے ملک میں تمام اسرائیلیوں کے لیے ویزا فری انٹری جیسی سہولت بھی ختم کر دی ہے۔ رواں ہفتے کے دوران برازیل کی خاتون صدر ڈلما روسیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کوقتل عام قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

برازیل نے تل ابیب سے اپنے سفیر کو احتجاجاً واپس بلا لیا تھا۔

عالمی میڈیا کے مطابق وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو نے اسرائیلی آپریشن کو فلسطینیوں کے خلاف تقریباً ایک صدی پر محیط قتل کی جنگ قرار دیا۔ پیرو، ایکواڈور، چلی اور ایلسلواڈور نے بھی مشاورت کے لئے اپنے سفیروں کو اسرائیل سے واپس بلا لیا ہے جبکہ کوسٹا ریکا اور ارجنٹائن نے اسرائیلی سفیروں کو طلب کیا ہے۔

خطے کے ان دونوں ملکوں میں سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں۔ اس خطے کے ممالک نے اسرائیلی فوجی آپریشن اور تشدد کی مذمت کی ہے۔ جمعرات کو یوروگوائے کے صدر نے بھی اسرائیل سے فوری طور پرفوجوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا اور تل ابیب سے اپنے سفیر کی واپسی کی تجویز دی تھی۔ دیگر بائیں بازو کے لاطینی امریکی ملک پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑ چکے ہیں۔ نکاراگوا نے 2010 میں جبکہ وینزویلا اور بولیویا نے 2009 کی غزہ جنگ کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔ ان سے پہلے کیوبا نے 1973 میں یوم کِپور کی جنگ کے بعد اسرائیل سے ناطے توڑ لیے تھے۔ حالیہ چند ہفتوں میں پورے خطے میں میکسیکو سے لے کر چلی تک فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :