یوکرائن میں روسی مداخلت خطرنا ک ہے،وائٹ ہاؤس

بدھ 27 اگست 2014 02:08

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اگست۔2014ء)وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی مشیر سوسن رائس نے گزشتہ روز کہا کہ یوکرائن میں روس کی بڑھتی ہوئی موجودگی تنازعے میں نمایاں اضافے کی غمازی کرتی ہے ۔رائس نے ٹوئیٹر پر کہا کہ یوکرائن میں روس کی بار بار مداخلت ناقابل قبول ، خطرناک اور اشتعال انگیز ہے ،انہوں نے کہاکہ روس کی یوکرائن میں توپخانے ، فضائی دفاعی نظاروں ، درجنوں ٹینکوں اور فوجی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ فوجی مداخلت تنازعہ میں نمایاں اضافہ کی غمازی کرتی ہے۔

انہوں نے یہ بیان کیف کی سکیورٹی سروس کے یہ کہنے کے بعد دیا ہے کہ اس کی فوج نے جنگ زدہ مشرقی علاقے میں یوکرائن کی سزمنی پر روس کے درجنوں چھاتہ بردار گرفتا رکرلئے ہیں جو کہ تنازعہ کے بارے میں اہم مذاکرات کے موقع پر کشیدگی کو ہوا دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

منگل کو ہی یو کرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کئی مہینوں میں پہلی مرتبہ منسک میں یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ روسی صدر ولادیمیرپیوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

رائس نے یوکرائن میں روسی فوجی مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوتخانے ، فضائی دفاعی نظاموں ، درجنوں ٹینکوں اور فوجی افراد کا حوالہ دیا ہے ،انہوں نے کہاکہ روس کو یوکرائن کی اجازت کے بغیر یوکرائن میں سازو سامان یا گاڑیاں ب ھیجنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ توپ خانے ، فضائی دفاعی نظاموں ، درجنوں ٹینکوں اور فوجی افراد کے ساتھ یوکرائنی میں روسی فوجی مداخلت تنازعہ میں اضافہ کی غمازی کرتی ہے ۔

کیف نے کافی عرصے پہلے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مشرق میں علیحدگی پسندوں کی دراندازی کو ہوا دے رہا ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ یوکرائن کے حکام نے روس کی باقاعدہ فوج کے فوجیوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔یوکرائن کی فوج نے حکومت کے زیر قبضہ بندرگاہی شہر میں میروپول کی جانب بڑھنے والے باغیوں کے پرچم بردار ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ایک قافلے کو بھی روک لیا ہے ، یہ قافلہ روس کی جانب سے آرہا تھا، روس نے بار بار اس امر کی تردید کی ہے کہ وہ یوکرائن میں ہونیوالی بغاوت میں کسی طور پر ملوث نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :