جنوبی کوریا،اپریل میں کشتی حادثے پر قانون سازی نہ ہونے پر اپوزیشن کا پارلیمنٹ میں دھرنا

بدھ 27 اگست 2014 02:08

سیئول(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اگست۔2014ء)جنوبی کوریا کی اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت نے اپریل میں تفریحی کشتی کے سانحہ سے متعلق طویل تنازعہ کے قانون سازی بارے عمل کے مفلوج ہونے کے پیش نظرمنگل کو پارلیمنٹ میں دھرنے کا آغاز کردیا ۔نیا سیاسی اتحاد برائے جمہوریت( این پی اے ڈی) کی طرف سے یہ دھرنا ایسے موقع پر دیا گیا ہے جبکہ 16اپریل کو تفریحی کشتی کے غرق آب ہونے کے سانحہ کی آزادانہ تحقیقات کرانے سے متعلق منصوبے کے بارے میں تعطل پیدا ہو گیا ہے اس سانحہ میں 300انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔

برسراقتدار سیاسی جماعت سائنوری پارٹی نے مشاورتی ادارے کی اس اپیل کو مسترد کردیا ہے جس کے تحت سانحہ میں ہلاک ہونیوالوں کے خاندانوں کو اسی قسم کی تحقیقات کے لئے ضروری قانون سازی پر بحث و تمحیص میں کسی کردار کی اجازت دی گئی ہے ، اس کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا جرم کا شکار ہونیوالوں کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت دینے کے مترادف ہو گا جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔

(جاری ہے)

این پی اے ڈی کے ارکان پارلیمنٹ جنہوں نے مشاورتی ادارے میں کسی کردار کے بارے میں ہلاک شدگان کے خاندان کی اپیل کی حمایت کی ہے ، غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا شروع کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے کانفرنس روم میں بستر اور چٹائیاں اپنے ساتھ لے کر آئے ، این پی اے ڈی کی پارلیمانی کمیٹی کے رہنما پارک نیگسن نے دھرنا شروع کرنے کے موقع پر پارلیمنٹ کے باہر ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کی جانوں کو نظر انداز کردیا جائے تو پھر کوئی ملک قائم نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے کہاکہ جب جب تک سائنوری پارٹی اور صدر پارک جین ہائی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے ہم ہلاک شدگان کے خاندانوں کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں گے ، تحقیقات کے بارے میں تنازعہ کی وجہ سے تمام پارلیمانی امور ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں ان میں وہ بل بھی شامل ہیں جن کا مقصد ملک کی سست روی کی شکار معیشت کو فروغ دینا ہے ۔سانحہ میں ہلاک ہونیوالوں کے بعض خاندان مکمل اور آزادانہ تحقیقات کے لئے قانون کی منظوری کے سلسلے میں پارلیمنٹ پر زور دینے کے لئے کئی ہفتوں سے سیئول سے باہر کیمپ لگائے ہوئے ہیں ، ایک ہلاک ہونیوالے کے والد کو چالیس روز کی بھوک ہڑتال کے بعد گزشتہ جمعہ کو ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔

اس سانحہ نے ، جس کا الزام کئی نے ریگولیٹری ناکامیوں و انتظامی نااہلی پر عائد کیا ہے ، جنوبی کوریا کو سوگ میں مبتلاء کردیا ہے ، ہلاک ہونیوالوں میں زیادہ تر ایک ہی سکول کے طلباء تھے ، تفریحی کشتی کے عملے کے 15ارکان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جارہی ہے ، ان میں کپتان اور تین سینئر افسران شامل ہیں ، ان پرجان بوجھ کر لاپرواہی کے الزام میں قتل عام کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ، اس الزام پر سزائے موت دی جاسکتی ہے ۔الزامات کی بوچھاڑ اس حقیقت کے پیش نظر کی جارہی ہے کہ انہوں نے ایسے موقع پر تفریحی کشتی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ ابھی تک اندر پھنسے ہوئے تھے