ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے خفیہ طریقے سے نافذکردہ کوٹہ پالیسی کالعدم قرار ،ہزاروں لڑکیوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس عائشہ اے ملک

جمعرات 30 اکتوبر 2014 03:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء) لاہور ہائیکورٹ نے ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے خفیہ طریقے سے نافذکردہ کوٹہ پالیسی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی، لاہور ہائیکورٹ کی مسزجسٹس عائشہ اے ملک نے ایف ایس سی میں نمایاں نمبر حاصل کرنے والی سعدیہ اور عاصمہ سمیت دیگر طالبات کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل ملک غلام رسول ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یو ایچ ایس نے میڈیکل کالجوں میں اوپن میرٹ کے تحت داخلوں کا اشتہار دیا تاہم داخلوں کیلئے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ سے ایک ہفتہ قبل اٹھارہ ستمبر کو خفیہ طریقے سے اوپن میرٹ ختم کرکے پچاس پچاس فیصد کوٹہ سسٹم کے تحت داخلہ پالیسی نافذ کر دی جس کا مقصد لڑکیوں کا میڈکل کالجز میں داخلے روکنا ہے، انہوں نے بتایا کہ آئین کا آرٹیکل پچیس خواتین کے ساتھ مساوی سلوک کا حکم دیتا ہے جبکہ اسی بنیاد پر سپریم کورٹ نے بھی انیس سو نوے میں میڈیکل کالجوں میں داخلے کیلئے کوٹہ سسٹم کو خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا تھا، انہوں نے استدعا کی کہ داخلوں کیلئے خفیہ طریقے سے نافذکردہ کوٹہ پالیسی کو کالعدم کیا جائے، پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت کے روبرو اعتراف کیا کہ لڑکوں کو میڈیکل کالجز میں زیادہ داخلے دینے کیلئے کوٹہ پالیسی بنائی گئی ہے کیونکہ ہماری سٹڈی رپورٹ کے مطابق اکثرلڑکیاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرتی ہیں اور شادی کے بعد میڈیکل کا شعبہ اختیار نہیں کرتیں جس کی وجہ سے سرکاری پیسے کا ضیاع ہوتا ہے، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ محنت کرنے والی طالبات کو آگے آنے سے نہیں روکا جا سکتا، ہزاروں لڑکیوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ترقی پسند معاشروں میں خواتین کے ساتھ مساوی سلوک کیا جاتا ہے، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے کوٹہ پالیسی کالعدم کرتے ہوئے ہوئے پالیسی کے نفاذ کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل پچیس کی خلاف ورزی قرار دیدیا