بجلی کی مد میں عوام کی جیبوں سے پیسے بٹورنا ظلم ہے‘ خورشید شاہ، او جی ڈی سی ایل 124 ارب روپے منافع دینے والا ادارہ کیوں پرائیویٹائز کیا جارہا ہے، سٹیل ملز کی نجکاری کی گئی تو 25 ہزار افراد بیروزگار اور اگر20 ارب دے دئیے جائیں تو پہیہ چل پڑے گا، قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعرات 30 اکتوبر 2014 03:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں عوام کی جیبوں سے پیسے بٹورنا ظلم ہے‘ دنیا میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں بنائی جاتی ہے‘ لوڈشیڈنگ گذشتہ سال کے مقابلے میں امسال بڑھ گئی ہے‘ او جی ڈی سی ایل منافع بخش ادارہ ہے رواں مال سال میں 124 ارب روپے منافع دینے والا ادارہ کیوں پرائیویٹائز کیا جارہا ہے‘ سٹیل ملز بند ہوگئی ہے اگر نجکاری کی گئی تو 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کیساتھ ساتھ وفاق اور سندھ میں زمین کا تنازعہ کھڑا ہوجائے گا‘ 20 ارب اگر یکمشت دے دئیے جائیں تو سٹیل ملز کا پہیہ چل پڑے گا‘ نجکاری کے حوالے سے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے اس میں حکومت کو ہی منافع ہوگا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں جتنی بھی بجلی پیدا کی جارہی وہ 38 فیصد تیل سے پیدا کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

چار ماہ کے اندر 26 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دنیا میں جب تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو بجلی کی قیمت میں کمی نہیں ہوتی۔ اس وقت دنیا میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں ہے اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ 2013ء سے ہوا ہے۔

ڈیمانڈ ضرور بڑھ چکی ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت نے اس کے ریٹ کافی حد تک بڑھادئیے ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جس طرح حکومت بجلی کے بلوں کی مد میں عوام سے پیسے بٹور رہی ہے وہ نہ صرف عوام پر ظلم ہے بلکہ اس سے حکومت کی ساکھ کو بھی نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل 124 ارب روپے منافع دے رہا ہے لیکن پھر بھی اس کی نجکاری کی جارہی ہے معلوم نہیں کیوں اس جانب توجہ نہیں دے جارہی۔

اس وقت او جی ڈی سی ایل کی معاونت سے 70 فیصد گیس کے ذخائر سے ریاست کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب سٹیل ملز مکمل طور پر بند ہوگئی ہے جوکہ منی پاکستان کا منظر پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سٹیل ملز کو پرائیویٹائز کردیا گیا تو 25 ہزار افراد بیروزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ سابقہ دور میں بھی جو بجٹ دیا جاتا تھا وہ اتنا کاٹ کر دیا جاتا تھا کہ جس سے فائدے کی بجائے نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 ارب روپے کی گرانٹ یکمشت دے دی جائے تو یہی سٹیل ملز منافع دینا شروع کردے گی۔ اگر نجکاری کی گئی تو سندھ اور وفاق میں سٹیل ملز کی زمین پر بھی نیا تنازعہ کھڑا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی چاہتی ہے کہ ملک ترقی کرے اور مضبوط پاکستان بنایا جائے۔ پوائنٹ سکورنگ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اراکین قومی اسمبلی سے رائے لی جاتی تھی مگر افسوس کہ موجودہ حکومت میں عوامی نمائندوں کی بجائے بیوروکریسی سے مشاورت کی جاتی ہے جس سے اس کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دیگر مسائل کیساتھ ساتھ نجکاری پر بھی اپوزیشن سے مشاورت کرے۔ حکومت اعتماد میں لے اس سے فائدہ بھی اسے ہی ہوگا۔