یمن: حوثی اور مزاحمت کاروں کے درمیان گھمسان کی جنگ، بھاری جانی اور مالی نقصان کا اندیشہ ،منحرف صدر علی عبداللہ صالح کا وفادار 26 بریگیڈ بھی بمباری کی زد میں ،سڑکوں پر براہ راست ایک دوسرے پر بھاری ہتھیاروں سے حملے جاری

ہفتہ 23 مئی 2015 06:52

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 مئی۔2015ء) یمن میں اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں نے آئینی حکومت کی بحالی کے لیے جاری فوجی آپریشن کے دوران حوثی باغیوں کے کئی ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ دوسری جانب ملک کے کئی شہروں میں باغیوں اور مزاحمت کاروں کے درمیان گھمسان کی جنگ کی اطلاعات ہیں۔

ذرائع کے مطابق اتحادی طیاروں نے تعز میں متعدد مقامات پر حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ تعز میں قلعہ القاہرہ پربھی بمباری کی گئی اور الضالع کے مقام پر بھی حوثیوں کے مراکز کو تباہ کیا گیا۔ جبکہ حوثیوں کی جانب سے تعز اور دوسرے علاقوں میں شہری علاقوں پر گولہ باری کی گئی۔فضائی حملوں میں وسطی یمن کے البیضا گورنری میں واقع سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار 26 بریگیڈ کو بھی بمباری سے نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق تعز میں حوثی باغیوں اور مزاحمت کاروں کیدرمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ سڑکوں پر براہ راست ایک دوسرے پر بھاری ہتھیاروں سے حملے کیے جا رہے ہیں۔ مزاحمتی کارکنوں نے تعز کی بعض کالونیوں میں پیش قدمی کی ہے اور وہ گورنر ہاؤس پر قبضے کی کوشش کررہے ہیں۔ حوثی باغیوں کو پسپا کرنے کے لیے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔

عدن کے شمال اور جنوب کے محاذوں پر حوثیوں اور مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ حوثیوں نے مغربی عدن میں راس عمران اور لحج گورنری کے بعض مقامات پر "کاتیوشا" رکٹوں سے حملے کیے ہیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لحج گورنری کے العند فوجی اڈے پر اتحادی طیاروں نے بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں ہوائی اڈے کی فضاء دھوئیں سے بھرگئی ہے۔ الضالع میں ایجوکیشنل کمپلیکس کے آس پاس بھی حوثیوں اور مزاحمت کاروں کیدرمیان خون ریز جنگ کی اطلاعات آئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :