حافظ آباد،جہیز نہ لانے پر شادی کے پہلے ہی روز نئی نویلی دلہن پر تشدد ،مہندی لگی دلہن کا جسم زخموں سے چور،خاوند اور سسرالیوں نے کرنٹ لگایا،رشتہ داروں کا احتجاجی مظاہرہ ،ٹریفک بلاک ،دلہن کی والدہ سمیت دو خواتین بے ہوش

منگل 2 جون 2015 09:07

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جون۔2015ء)سسرالیوں نے جہیز نہ لانے پر شادی کے پہلے روز ہی نئی نویلی دلہن کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے واپس بھیج دیا۔ ہاتھوں پر مہندی لگی دلہن کا جسم زخموں سے چور ہو گیا۔ خاوند اور سسرالیوں نے بجلی کا کرنٹ لگایا،سر کے بال کاٹے اور پھرڈنڈے سوٹوں سے تشدد کا نشاہ بناتے ہوئے گھر سے نکال دیا ۔ دولہن کے رشتہ داروں نے گوجرانوالہ روڑ پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ٹریفک بلاک کر دی،احتجاج کے دوران دولہن کی والدہ سمیت دو خواتین بے ہوش ہو گئیں۔

حافظ آباد کے علاقہ قادرآباد کے رہائشی محنت کش محمد یوسف کی بیٹی آسیہ پروین کی شادی گزشتہ روز گوجرانوالہ کے رہائشی عدنان سے ہوئی۔ آسیہ جب پہلے روز اپنے سسرال گئی تو اس کے سسرالیوں نے جہیز نہ لانے پر اس پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔

(جاری ہے)

سسرالیوں نے پہلے تواسے بجلی کا کرنٹ لگایاپھر بال کاٹے اور مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنایاجس سے اس کے جسم کے مختلف حصوں سے خون نکل آیا۔

آسیہ کا کہنا ہے کہ اُسے صرف اس بات کی سزا دی گئی کہ اس کے غریب والدین نے اُسے جہیز نہیں دیا تھا۔ آسیہ کے والدین کا کہنا ہے کہ عدنان کے گھر والوں سے جہیز نہ دینے کی پہلے بات کی گئی تھی لیکن جب ہم اپنی بیٹی کو جہیز نہ دے سکے تو انہوں نے شادی کے پہلے روز ہی اُسے تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے نکال دیا۔ آسیہ پروین کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد نے گوجرانوالہ روڑ پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جلوس نکالا،احتجاج کے دوران دلہن کی والدہ اور خالہ شدت غم برداشت نہ کرتے ہوئے بے ہوش ہو گئیں۔

دولہن کے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جہیز نہ دینے پر ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے والے آسیہ کے سسرالیوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی کسی کی غریب بیٹی سے جہیز نہ دینے پر اسکی عمر بھر کی خوشیاں نہ چھین سکے