سندھ حکومت 20ستمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے مکمل تیار ہے، الیکشن کمیشن کو بھی مطلع کردیا گیا ہے،شرجیل میمن، کراچی میں پانی بحران پر سیاست کرنے والوں کو جوا ب کی بجائے ہم بحران سے نبردآزما ہونے پر زیادہ تر جیح دے رہے ہیں، آئندہ تین ماہ میں 2کروڑ گیلن یومیہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے مزید پلانٹس بھی لگادئیے جائیں گے، خیبر پختونخواہ حکومت سیاسی انتقامی کارروائیوں کی ماضی کی سیاست کو دوبارہ روشناس کرانے سے گریز کرے، بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری میں کوئی اختلافات نہیں ،ذوالفقار مرزا سیاسی طور پر اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے، ڈان نیوز میرے قانونی نوٹس کا جواب دے یا اپنی غلطی پر غیر مشروط معافی مانگے،وزیر اطلاعات سندھ کی پریس کانفرنس

منگل 2 جون 2015 08:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جون۔2015ء ) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کسی کی بھی کردار کشی اور بے بنیاد الزامات لگانا آزادی صحافت نہیں ہے۔ ڈان نیوز پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ میری جانب سے دئیے گئے قانونی نوٹس کا جواب دے یا پھر اپنی غلطی پر غیر مشروط معافی مانگے۔ کراچی میں پانی کے بحران پر سیاست کرنے والوں کو جواب دینے کی بجائے ہم بحران سے نبردآزما ہونے پر زیادہ ترجیع دے رہے ہیں۔

رمضان سے قبل یومیہ40 لاکھ گیلن سمندری پانی کو منرل واٹر بنانے والا ڈی سیلینشن پلانٹ کراچی پہنچ جائے گا جبکہ آئندہ تین ماہ کے دوران 2کروڑ گیلن یومیہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے مزید پلانٹس بھی لگادئیے جائیں گے۔ سندھ حکومت 20ستمبر کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے مکمل تیار ہے اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میاں افتخار جیسے سینئر سیاستدان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ حکومت سیاسی انتقامی کارروائیوں کی ماضی کی سیاست کو دوبارہ روشناس کرانے سے گریز کرے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کے درمیان کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں ہیں اور وہ دونوں مل کر پاکستان کو درپیش مسائل کے حل اور اس ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

ذوالفقار مرزا سیاسی طور پر اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اسے ہمارے چیئرمین نے بروٹس کا لقب بھی دے دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب وہ ملک میں نہیں تھے ایک نیوز چینل ”ڈان نیوز“ نے ایک من گھڑت، بے بنیاد اور صحافتی بنیادوں کے برعکس میری کردار کشی کی اور مجھ پر من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگائے، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خبر نے صحافتی اصولوں کو بھی پامال کیا ہے کیونکہ کسی بھی مہذب معاشرے میں کردار کشی کا کسی کو کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ کسی کی ذاتی پسند یا نہ پسند پر ادارے کو استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈان چینل کی خبر میں کوئی صداقت ہے تو وہ یہ بتائے کہ میرے گھر سے اگر 2ارب روپے نکلے ہیں تو وہ کہاں ہیں اور کس ادارے نے اس کو کہاں جمع کروایا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی قیادتوں پر اس طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اور ان الزامات کو آج تک کسی نے ثابت نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہی میرے گھر پر کوئی چھاپہ پڑا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی رقم برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بر نہ صرف میری کردار کشی ہے بلکہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خبر سراسر جھوٹی اور بے بنیاد ہے اور 29مئی کو اس خبر کی نشر ہونے کے بعد میں نے اس چینل کو دو ارب روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے اس خبر پر معافی مانگنے کا کہا ہے لیکن اب تک ڈان نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے نہ ہی کسی قسم کی کوئی وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی معافی مانگی گئی ہے۔ اس لئے میں ڈان نیوز کی انتظامیہ کو کہتا ہوں کہ وہ اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا تو اس خبر کی تصدیق کرے یا پھر اگر غلطی ہوئی ہے تو پھر اس پر معذرت کرے اور یہ معذرت بھی اسی انداز میں کی جائے ، جس انداز میں اس خبر کو نشر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں پانی کے مسئلہ پر کچھ سیاسی جماعتیں سیاست چمکانے میں مصروف ہیں لیکن ہم اس پر سیاست کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پانی کی قلت کا عوام کو سامنا ہے اور اس پر ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ اس کے لئے پانی کی فراہمی کی مینجمنٹ پر مکمل توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ 1000مفت ٹینکرز کے ذریعے روزانہ کی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنرز کے توسط سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو مفت پانی کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اگر کوئی اس پر بھی سیاست کرتا ہے تو ہم اس کا جواب دینے کے پابند نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ دبئی کے دوران انہوں نے سمندری پانی کو صاف کرکے پینے کے قابل بنانے کے ڈی سیلینیشن پلانٹس کے حوالے سے مختلف کمپنیوں سے معاہدے کئے ہیں اور اس سلسلے میں روزانہ 40لاکھ گیلن سمندری پانی کو منرل واٹر بنا کر پینے کے قابل بنانے کا رینٹل پلانٹ رمضان سے قبل کراچی کے سمندر پر آویزاں کردیا جائے گا جبکہ آئندہ تین ماہ کے دوران 2کروڑ گیلن پانی کے دیگر پلانٹس بھی تنصیب کردئیے جائیں گے اس کے علاوہ آئندہ ماہ روزانہ 8کروڑ گیلن سمندری پانی کو ڈی سیلینشن پلانٹس کی مدد سے پینے کے قابل بنانے کے پلانٹس کا ایم او یو بھی کراچی میں دستخط کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے 65ایم جی ڈی، 100ایم جی ڈی اور کے فور منصوبے پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور کے فور منصوبے کا باقاعدہ افتتاح 10جون کو وزیر اعلیٰ سندھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دستیاب پانی کو شہریوں تک پہنچانے کے لئے واٹر بورڈ کی تمام پمپنگ اسٹیشن پر مشینری مکمل طور پر فعال ہے اور ناجائز کنکشنز کے خلاف بھی مہم جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کو پانی کے کنکشن دئیے جانے کی خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ خبریں کسی کی ذاتی خواہش تو ہوسکتی ہیں لیکن اس میں 1فیصد بھی صداقت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی پانی کی فراہمی میں درپیش مسائل کے حل کے لئے سندھ حکومت نے پبلک ہیلتھ انجئیرنگ کے توسط سے منصوبوں کا آغاز کردیا ہے اور رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کے لئے 70 کروڑ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

تھر پارکر، سانگھڑ، اچھرو سمیت دیگر اضلاع میں آر او پلانٹس کی تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے صرف تھرپارکر میں700آر او پلانٹس لگائے جارہے ہیں، جن میں سے 350کی تنصیب مکمل کرلی گئی ہے۔ صوبے میں صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے حوالے سے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ 23فروری 2015سے شروع کی گئی ”صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم تاحال زور و شور سے جاری ہے اور اس سلسلے میں مہم کے آغاز سے لے کر آج تک کراچی، حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص سمیت صوبے بھر کے تمام اضلاع میں صفائی ستھرائی اور بالخصوص تجاوزات کے خلاف جو آپریشن کئے گئے ہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام واضح پالیسی دینا اور اچھے افسران کو تعینات کرنا ہے اور ہم نے جہاں تمام اضلاع میں اچھے، محنتی اور ایماندار افسران کا تعینات کردیا ہے بلکہ انہیں واضح پالیسی بھی دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں سڑکوں کی استرکاری اور اسٹریٹ لائٹس کا کام شروع کردیا گیا ہے اور جلد ہی کراچی کی تمام اہم شاہراہوں کی اسٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی لائٹس سے تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں سرویلنس کیمرے بھی نصب کرنے کے لئے ایک نجی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے، جس سے دہشتگردی اور اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام میں بھی مدد مل سکے گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی پاکستان آمد اور ان کے اور آصف علی زرداری کے درمیان کسی قسم کے اختلافات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے کہ ہمارے چیئرمین اور شریک چیئرمین میں کسی قسم کے کوئی اختلافات ہیں۔ دونوں ہمارے قائدین ہیں اور پارٹی کا ایک ایک کارکن اچھی طرح جانتا ہے کہ یہ دونوں قائدین اس ملک میں جمہوریت کی بقاء اور اس ملک کو درپیش مسائل سے اس کو نکالنے میں کوشاں ہیں۔

صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن پر واضح کردیا ہے کہ سندھ حکومت 20ستمبر کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نیا پاکستان اور نیا خیبرپختونخواہ والے بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتے جو خون خرابے سے بھرے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران جس طرح معصوم عوام کا خون بہایا گیا اور جس طرح قتل عام کیا گیا اور ایک رکن اسمبلی نے جس طرح دھاندلیوں کے لئے اپنے وسائل کو استعمال کیا ہے اس سے نئے پاکستان اور نئے خیبرپختونخواہ کا پول کھل گیا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر سنئیر سیاستدان میاں افتخار احمد کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ذوالفقار مرزا کے حوالے سے سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ذوالفقار مرزا سیاسی طور پر ماضی کا حصہ بن چکیں ہیں اس لئے ان پر کسی بھی قسم کی بات کرنا فضول ہے اور خود ہمارے چیئرمین نے انہیں بروٹس کا لقب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو فرض ہے کہ جو شواہد کھلے عام میڈیا میں ذوالفقار مرزا کے حوالے سے موجود ہیں ان پر اس کے خلاف کارروائی کرے۔