جنوبی افریقہ کی عدالت نے سوڈانی صدر عمرالبشیر کو ملک چھوڑنے سے روک دیا

پیر 15 جون 2015 08:47

جوہانسبرگ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 جون۔2015ءِ)جنوبی افریقہ کی ایک عدالت نے ایک عبوری حکم نامے کے تحت سوڈان کے صدر عمر البشیر کو ملک چھوڑنے سے روک دیا ہے۔اس کے مطابق عمر البشیر اس وقت تک ملک میں موجود رہیں گے جب تک عدالت اس بات کا فیصلہ نہیں کر لیتی کہ انھیں دی ہیگ میں جرائم کی عالمی عدالت کے حوالے کرنا چاہیے یا نہیں۔سوڈان کے صدر افریقن یونین کے ایک اجلاس میں شرکت کرنے جوہانسبرگ آئے ہیں۔

عمر البشیر دارفور تنازع میں ہونے والے جنگی جرائم کے الزام میں مطلوب ہیں۔ بین الاقوامی عدالتِ جرائم نے جنوبی افریقہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایفریقن یونین سمٹ میں شرکت کے لیے ملک میں موجود سوڈان کے صدر کو گرفتار کرے۔ بین الاقوامی عدالتِ جرائم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ انھیں حراست میں لینے کی ’کوئی کوشش رائیگاں نہیں‘ جانے دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

تاہم ایس اے بی ای نیوز آ ن لائن کے مطابق سوڈانی صدر کے جوہانسبرگ پہنچننے پر جنوبی افریقی حکام نے ان کا استقبال کیا۔ سوڈانی خبر رساں ادارے سنا نیوز ایجنسی کے مطابق سوڈانی صدر کے ہمراہ وزیرخارجہ اور دیگر اہم حکومتی اہلکار بھی ہیں۔واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالتِ جرائم اور ایفریقن یونین کے درمیان تناوٴ کی کیفیت ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ افریقیوں کو نامناسب طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل افریقن یونین نے بین الاقوامی عدالتِ جرائم سے استدعا کی تھی کہ وہ عہدوں پر تعینات رہنماوٴں کے خلاف چارہ جوئی روک دے۔صدر عمر البشیر کے وارنٹس انھیں بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتے تاہم سوڈانی صدر نے ہمیشہ ان پر عائد الزامات کی تردید کی ہے۔اقوام متحدہ کہنا ہے کہ اس شورش میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔بین الاقوامی عدالتِ جرائم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کو چاہیے کہ وہ ’عدالت کے ساتھ تعاون کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احترام‘ کرے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور جنوبی افریقہ کی بڑی حزب اختلاف جماعت نے بھی سوڈانی صدر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ سوڈان کے علاقے دارفور میں سنہ 2003 میں حکومت کے خلاف باغیوں کے ہتھیار اٹھانے کے بعد سے شورش جاری ہے۔اقوام متحدہ کہنا ہے کہ اس شورش میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی عدالتِ جرائم نے اس خطے میں جنگی جرائم کے حوالے سے اپنی تفتیش مکمل کر لی ہے تاہم صدر عمر البشیر کے خلاف وارنٹس تاحال موجود ہیں۔

متعلقہ عنوان :