سینٹ کی 92سے52بجٹ تجاویزمنظور،خوردنی تیل،کھادیں ،مشروبات سستی، تنخواہوں میں اضافہ ایڈہاک ضم کرکے ہوگا،اسحاق ڈار،سستے موبائل بنانیوالی کمپنیوں کیلئے ٹیکس چھوٹ،کھاد پر سبسڈی فنڈ، امن وامان کے لیے اضافی دس ارب مختص ،بیت المال اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے اضافی فنڈز دیئے ہیں ،بجٹ غریب پرور ہے نیا ٹیکس نہیں لگایا، ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح میں اضافہاورامیروں پر ٹیکس لگایا گیا، 120ارب روپے کے ایس آر اوز ختم کرکے مشکل فیصلہ پاکستان کے حق میں کیا ہے، یوتھ لون سمیت تمام سکیمیں این ایف سی کے مطابق پورے پاکستان کے لیے ہیں، زرعی شعبہ کے لئے انقلابی اقدامات کئے،قرضو ں کا ہدف ساٹھ ارب ہے،بجٹ بحث سمیٹے ہوئے خطاب

جمعہ 19 جون 2015 07:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 جون۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ غریب پرور ہے ، ملک میں خوردنی تیل اور کھادیں سستی ہوں گی ، سستے موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کے لیے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ، کھاد پر سبسڈی دینے کے لیے بیس ارب کا فنڈز قائم کیا گیا ہے ، سینٹ کی 92تجاویز میں سے 52منظورکی ہیں ، سپلمنٹری گرانٹ بجٹ کا چار فصد ہے مشروبات سستے ہوں گے ملازمین کی ایڈہاک اضافہ کو تنخواہوں میں ضم کرکے اضافہ کرینگے ۔

امن وامان کے لیے اضافی دس ارب مختص کئے ہیں بیت المال اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے اضافی فنڈز دیئے ہیں پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ نے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ خوردنی تیل اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ان اشیاء پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا ٹیلی فون پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی گئی ہے اب ٹیلی فون سستے ملیں گے بجٹ میں کچھ ابہام تھے جن کو اب واضح کردیا گیا ہے بجٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا کوئی ارادہ نہیں ہے معاشی پالیسیوں میں بجٹ بنیادی کردار ادا کرتا ہے یہ قومی امنگوں کا ترجمان ہے معاشی امورپر قومی اتفاق رائے پیدا کریں اور پالیسیوں کا پائیدار اور برقرار رکھیں اس مقصد کے لیے چارٹر آف اکانومی بنائیں گے سیاست اورمعیشت کو علیحدہ کردیں تو ملک ترقی کرے گا بجٹ میں ترمیم اراکین کی تجاویز کی روشنی میں لائیں گے اسحاق ڈار نے کہا کہ سینٹ نے 92بجٹ تجاویز پیش کیں 20مکمل طور پر منظور 21 جزوی طور پر منظور ہوئی 92 میں سے 52تجاویز پر مکمل منظوری ہوئی باقی 36کو منظور نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ غریب پرور ہے نیا ٹیکس اس بجٹ میں نہیں لگایا ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے امیروں پر ٹیکس لگایا گیا ہے غریبوں کے لیے نہیں ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 120ارب کردیا گیا ہے اس پروگرام سے 48لاکھ خاندان مستفید ہوں گے اگلے سال 53لاکھ خاندان مستفید ہوں گے ۔ بیت المال کے لیے چار ارب روپے فنڈز مختص کئے ہیں یہ قدم بھی غریبوں کے لیے اٹھایا گیا ہے کسانوں کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں 120ارب روپے کے ایس آر اوز ختم کئے گئے ہیں یہ مشکل فیصلہ پاکستان کے حق میں دیا گیا ہے ایک تہائی ایس آر اوز گزشتہ سال ختم کئے اس سے ٹیکس وصولی زیادہ ہوئی ہے ہیلتھ انشورنس سکیم نو ارب سے شروع کی ہے یہ سکیم پورے پاکستان میں لاگو ہوگی شہداء کے ورثاء کے لیے اور بیواؤں کے لیے دس لاکھ تک قرضے حکومت ادا کرے گی میرانی ڈیم متاثرین کو ساڑھے تین ارب فوری ادا کرینگے کوئی سکیم ایسی نہیں جو ایک صوبہ کے لیے ہوگی بلکہ یہ ساری سکیمیں پورے ملک کیلئے ہوں گی ۔

این ایف سی کے مطابق سکیمیں پورے پورے ملک میں لاگو ہوں گی یوتھ لون سکیم پورے پاکستان کے لیے ہے اس کا نفاذ این ایف سی کے تحت ہوگا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم شفاف طریقے سے پورے ملک میں جاری ہے ہر لیپ ٹاپ پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سفارش پر تقسیم ہوتی ہیں زراعت شعبہ پر انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں قرضو ں کا ہدف ساٹھ ارب روپے ہے ڈیوٹی 43فیصد سے کم کرکے 9فیصد کیا گیا ہے چاول کی نئی ملوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی ہے جی ڈی پی کا چار فیصد تعلیم پر خرچ کرینگے اس خرچ کا اسی فیصد صوبے جبکہ بیس فیصد وفاق کرتے ہیں اس کو ہم ڈبل کرینگے 2018ء تک آٹھ فیصد تعلیم پر خرچ کرینگے کراچی پانی منصوبہ کے لیے پانچ ارب مختص کئے ہیں دو ارب جاری ہوگئے ہیں گرین لائن منصوبہ وفاق مکمل کرے گا اس کی لاگت سولہ ارب ہے یہ منصوبہ جلد مکمل ہوگا ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ قرضوں کے بارے میں معلومات بروقت پارلیمنٹ کو فراہم کی تھیں فاٹا کو این ایف سی کا حصہ دینے کے لیے ایک نئی آئینی ترمیم لانا ہوگی این ایف سی پر کام شروع کردینگے تاکہ جلد مکمل ہو این ایف سی میں اے جے کے اور جی بی کا بھی سوچنا ہوگا اس کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے فاٹا کے لیے بجٹ میں کافی فنڈز مختص کیا گیا ہے بھاشا ڈیم کے لیے سولہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ہائیڈر منصوبوں کی تکمیل میں دس سال لگتے ہیں اس لئے جلد تکمیل ہونے والے منصوبے شروع کئے ہیں داسو منصوبہ پر کام جاری ہے سول نیوکلیئر پر بھی کام جاری ہے 2170 میگا واٹ سول نیوکلیئر منصوبہ کے بجلی پیدا ہوگی یہ 2018ء کے بعد منصوبہ مکمل ہوگا لواری ٹنل کے لیے 31دسمبر 2016ء کو منصوبہ پر سیاسی اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے اس منصوبے کے مغربی کوریڈرو کو ترجیح دی گئی ہے یہ منصوبہ جلد مکمل کریں یہ منصوبہ اگلی نسلوں کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس کی تکمیل سے نیا پاکستان معرض وجود میں آجائے گا اسحاق ڈار نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لیے گندم پر سبسڈی ختم نہیں کی اس حوالے سے غلط افواہ پھیلائی گئی سبسڈی کیلئے کافی فنڈز رکھے گئے ہیں کمرشل بینکوں میں نئی اصلاحات لائیں گے سمال بزنس میڈیم انٹر پرائز اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکی اس میں اصلاحات لائیں گے سپلمنٹری گرانٹ میں ڈسپلن لارہے ہیں یہ کل بجٹ کا چار فیصد جبکہ ماضی میں 23فیصد ہے اس سال 136بلین سپلمنٹری گرانٹ ہے جس میں شوگر کھاد سبسڈی سرکلر ڈیٹ گندم پر سبسڈی اور ضرب عضب پر اخراجات شامل ہیں بہبود سیونگ سکیم میں سینئر سٹیزن کی مد میں چالیس لاکھ کی جارہی ہے بیرون ملک پاکستان ادائیگی بینکوں کے ذریعے کریں ورکر ویلفیئر فنڈز کو میوچل فنڈز سے علیحدہ کررہے ہیں حج کو سستا کیا جارہا ہے اس سے ٹیکسز ختم کرینگے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد عائد کیا گیا ہے حلال گوشت انڈسٹری کو لگانے کیلئے تیس جون 2017ء تک ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے مرکنٹائل ٹیکسٹائل پر ٹیکس 0.05فیصد ٹیکس لگایا ہے ۔

اسحاق ڈار نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ بینک کے ٹرانزیکشن پچاس ہزار تک ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں عائد ہوگا فوڈ محفوظ کرنے کی انڈسٹری بلوچستان میں لگانے کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ دی جائے گی بلوچستان کے صنعتکاروں کے لیے متعدد ٹیکس مراعات دی گئی ہیں اس مالی سال میں سکیورٹی اور امن وامان کے لیے مزید سو ارب روپے مختص کئے ہیں زمین کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے ڈی اے پی کھاد بیس ارب کا فنڈز قائم ہوگا جس سے پوٹاش اور دیگر کھادوں پر سبسڈی دی جائے گی اس میں صوبے بھی مالی امداد دینگے زرعی ادویات پر سیلز ٹیکس سترہ فیصد کرکے سات فیصد کیا جائے گا جس سے زرعی ادویات سستی ہوں گی زمین کی مالیت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے پی او یو چار ہزار فیصد کیا جائے گا قرضوں کی وصولی کی واپسی کی مدت میں اضافہ کیا جارہا ہے آئل سیڈ کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائے گی خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس پانچ فیصد ہوگا ملک کے اندر کم مالیت کے ٹیلی فون بنانے کے لیے مراعات دی گئی ہیں اگلے تین سال میں جو موبائل فون لینگے گے وہ اگلے پانچ سال تک انکم ٹیکس سے مستثنی ہوں گے ان کو سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہوں گے پولٹری فیڈز پر پانچ فیصد ٹیکس ختم کردیا جائے گا مشروبات سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی دس فیصد کی جائے گی ملازمین کے مطالبہ کے مطابق سابق ایڈہاک اضافہ کو ضم کرکے تنخواہیں بڑھا دینگے بعد ازاں اسمبلی کا ا جلاس آج جمعہ صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔