مصر کے پراسیکیوٹر جنرل بم دھماکے میں ہلاک،بم حملے میں پراسیکیوٹر جنرل ہشام برکات کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا،ہشام برکات کے قافلے پر قاہرہ کے علاقے مصرالجدیدہ میں ملٹری اکیڈیمی کے نزدیک بم حملہ کیا گیا ہشام برکات شدید زخمی ، نزدیکی اسپتال منتقل کردیا گیا،جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے، مصری وزیر صحت

منگل 30 جون 2015 09:00

قاہرہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جون۔2015ء )مصر کے پراسیکیوٹر جنرل ہشام برکات دارالحکومت قاہرہ میں ایک بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔مصر کی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق ہشام برکات کے قافلے پر قاہرہ کے علاقے مصرالجدیدہ میں ملٹری اکیڈیمی کے نزدیک بم حملہ کیا گیا تھا۔بم دھماکے میں ہشام برکات شدید زخمی ہوگئے تھے۔انھیں فوری طور پر نزدیکی اسپتال منتقل کردیا گیا،جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے ہیں۔

ان کے ساتھ بم دھماکے میں ایک شہری اور پانچ سکیورٹی اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔وہ اس وقت اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ ہشام برکات کو جولائی 2013ء میں عبدالمجید محمود کے مستعفی ہونے کے بعد مصر کا پراسیکیوٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا۔فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن یہ شورش زدہ جزیرہ نما سیناء میں مصری سکیورٹی فورسز کے خلاف برسر پیکار جنگجووٴں ہی کی کارستانی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ پہلے شمالی سیناء میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر ہی بم حملے کررہے تھے لیکن گذشتہ چند ماہ سے وہ ملک کے دوسرے علاقوں میں عدلیہ سے وابستہ شخصیات کو بھی اپنے حملوں میں نشانہ بنا رہے ہیں۔مئی میں شمالی سیناء کے شہر العریش میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کرکے تین ججوں اور ان کے ڈرائیور کو ہلاک کردیا تھا۔مارچ میں ایک جج فتحی بایومی کے گھر کے باہر ایک چھوٹا بم پھینکا گیا تھا۔

یہ جج مبارک دور کے وزیر داخلہ حبیب العادلی کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کررہے تھے۔بم حملے کی جگہ کے نزدیک دیوار پر یہ لفظ لکھا گیا تھا:''حبیب العادلی کی بریت پر تحفہ''کالعدم اخوان المسلمون کے حامی مصری عدلیہ پر سیاسی فیصلے جاری کرنے اور اس جماعت کے مرشد عام محمد بدیع اور برطرف صدر محمد مرسی سمیت اعلیٰ قائدین کو معمولی جرائم پر موت اور دوسری سنگین سزائیں سنانے کے الزامات عاید کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :