گرمی سے ہلاک ہونے والوں کی اکثریت بے گھر تھی،’ہیٹ سٹروک کے 65 سے 60 فیصد شکار افراد بھکاری ، ہیروئن کے عادی اور سڑکوں پر رہنے والے تھے، 40سے 35 فیصد تعداد گھریلو بوڑھی خواتین کی تھی جو حبس اور گرمی کی وجہ سے گھروں میں ہلاک ہو گئیں، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر

منگل 30 جون 2015 08:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جون۔2015ء) سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب ڈھرنے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے صوبے بھر میں شدید گرمی کی لہر سے ہلاک ہونے والے دو تہائی لوگ بے گھر تھے۔ہلاکت خیز گرمی کی لہر سے صرف کراچی میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں سرسبز علاقوں کی شدید کمی ہے۔ صاف پینے کے پانی اور سائبان تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر زندگی گزارنے والے اس شدید گرمی کے سب سے بڑے متاثرین ثابت ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر نے بتایا ’ہیٹ سٹروک کے 65 سے 60 فیصد شکار افراد بھکاری ، ہیروئن کے عادی اور سڑکوں پر رہنے والے تھے‘۔جام مہتاب ڈھر نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے باقی 40سے 35 فیصد تعداد گھریلو بوڑھی خواتین کی تھی جو حبس اور گرمی کی وجہ سے گھروں میں ہلاک ہو گئیں۔ انہوں نے کہا اکہ ان ہلاکتوں میں لوڈ شیڈنگ نے بھی اپنا کردار ادا کیا کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پنکھوں اور اے سی تک رسائی ممکن نہ رہی۔محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر ظفر اعجاز نے بتایا کہ پیر تک شہر کے ہسپتالوں میں اموات کی تعداد 1299 ریکارڈ کی گئی۔

متعلقہ عنوان :