یو اے ای: امریکی ٹیچر کی قاتلہ کو سزائے موت کا حکم،ابوظہبی پولیس نے قاتلہ بدر الہاشمی کو واقعے کے تین روز بعد گرفتار کرلیا تھا

منگل 30 جون 2015 09:01

ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جون۔2015ء)متحدہ عرب امارات کی عدالت عظمیٰ نے ایک امریکی خاتون ٹیچر کی قاتلہ کو قصور وار ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔استغاثہ کے مطابق مجرمہ علاء بدر الہاشمی نے یکم دسمبر 2014ء کو ابوظہبی کے ایک شاپنگ مال کے واش روم میں امریکی خاتون ٹیچر کو چاقو گھونپ کر قتل کردیا تھا۔سینتالیس سالہ مقتولہ کنڈر گارٹن ٹیچر کی شناخت آئبولیا ریان کے نام سے کی گئی تھی۔

اس یمنی نڑاد مجرمہ کی عمر اڑتیس سال ہے۔اس نے امریکی خاتون کو قتل کرنے کے بعد یو اے ای میں مقیم ایک مصری نڑاد امریکی ڈاکٹر کے اپارٹمنٹ کے بیرونی دروازے پر بم بھی نصب کیا تھا۔اس بم کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا اور اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔مجرمہ کو ابوظہبی میں فیڈرل سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی ہے اور اس کا یہ مطلب ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

یو اے ای سے شائع ہونے والے اخبار دی نیشنل کی رپورٹ کے مطابق بدرالہاشمی کو یمن میں القاعدہ کو رقوم بھیجنے کے الزام میں بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت مجرمہ کو چار پولیس افسروں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا اور اس نے کسی قسم کے جذبات کا کوئی اظہار نہیں کیا ہے۔جب اس کو عدالت سے واپس لے جایا جارہا تھا تو وہ مسکرا رہی تھی اور اس نے وہاں موجود اپنے والد اور بھائی کی جانب دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔

علاء بدر الہاشمی کے خلاف مارچ میں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی اور اس کیخلاف ٹرائل کے دوران بین الاقوامی میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی ہے۔اس نے دوران سماعت عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کو نفسیاتی معاونت فراہم کی جائے کیونکہ اس کو دائمی ذہنی عارضے کی وجہ سے بھوت پریت نظر آتے تھے۔عدالت نے اس کے نفسیاتی ٹیسٹوں کا حکم دیا تھا جن سے ظاہر ہوا تھا کہ وہ اپنے اعمال سے آگاہ تھی۔

تاہم حکام کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملزمہ نے قتل کی واردات سے قبل ویب سائٹس سے رجوع کیا تھا جہاں سے وہ دہشت گردی کی آئیڈیالوجی سے آگاہ ہوئی تھی اور اس نے دھماکا خیز مواد بنانا سیکھا تھا۔سکروٹنی سے یہ پتا چلا تھا کہ بم سازی میں استعمال کیا گیا مواد ابتدائی نوعیت کا تھا''۔تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ اس ملزمہ کا کسی امریکی یا کسی اور غیرملکی کو قتل کرنے کا کوئی پکا منصوبہ نہیں تھا بلکہ وہ رنگ اور زبان کے لحاظ سے غیر ملکی نظر آنے والے کسی بھی شہری کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

متعلقہ عنوان :