گوانتاناموبے جیل کی بندش کا عمل آ خری مرا حل میں داخل ہو گیا ، اوباما انتظامیہ گوانتاناموبے کو بند کرنے کے آخری مرحلے کا مسودہ کانگرس میں پیش کرے گی : ترجمان وائٹ ہاوٴس

جمعہ 24 جولائی 2015 09:15

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جولائی۔2015ء) امریکی فوج کی متنازع گونتانامو بے جیل کو بند کرنے منصوبہ ’آخری مراحل‘ میں دا خل ہو گیا ہے،ترجمان وائٹ ہاوٴس جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ انتظامیہ ’گونتانامو بے میں جیل کی بحفاظت اور ذمہ داری کے ساتھ بند کرنے کے منصوبہ کی تشکیل اور کانگریس کے سامنے اسے پیش کرنے کے آخری مراحل میں ہے۔

ترجمان وائٹ ہاوٴس جوش ارنسٹ کے مطابق اس فیصلے کو گانگریس کی مخالفت اور قیدیوں کی تحویل سمیت متعدد مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ گوانتاناموبے کو بند کرنے کے آخری مرحلے کا مسودہ کانگرس میں پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا گوانتاناموبے کے حراستی مرکز کو بند کرنا صدر اوباما کا فیصلہ ہے۔

(جاری ہے)

اس لئے امریکی سیکورٹی حکام کافی عرصے سے اس پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

باراک اوباما نے 2009 میں صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد کیوبا کے بدنام زمانہ امریکی حراستی مرکز گوانتاناموبے کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ترجمان وائٹ ہاوس جوش ارنیسٹ نے بتایا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔گونتانامو بے کے قیدیوں کو اس سال کے آغاز میں دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام شروع کیا گیا تھا اور اس وقت اس میں 122 قیدی ہیں۔

سنہ 2003 میں یہاں رکھے جانے والے قیدیوں کی تعداد 684 تھی۔سنہ 2009 میں صدر اوباما نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اس جیل کو اس سال کے اندر بند کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم اِن قیدیوں کو امریکہ کے اندر جیلوں میں منتقل کرنے کی صدر اوباما کی کوششوں کی کانگریس میں دونوں پارٹیوں نے شدید مخالفت کی۔کچھ خطرناک قیدیوں کو چھوڑنے کے بارے میں خدشات ہیں تاہم امریکہ کے پاس سول یا فوجی مقدمات میں ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔امریکہ نے قیدیوں کو ان کے آبائی وطن یا کسی دوسرے ملک بھیجنے کا سلسلہ کیا ہوا ہے۔ اور جوش ارنسٹ کے مطابق اگر یہ جیل بند کرنا ہے تو انھیں یہ عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :