داعش نے دو ہفتوں میں 2000 عراقیوں کے سرقلم کر ڈالے،قتل کیے گئے عراقی شہریوں کی اکثریت سرکاری ملازمین پر مشتمل تھی،مقتولین کی میتیں واپس کرنے کے مطالبے پردعش کی لوا حقین کو سنگین نتا ئج کی دھمکیا ں

بدھ 5 اگست 2015 09:25

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 اگست۔2015ء)شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام "داعش" نے پچھلے دو ہفتوں کے دوران عراق کے شمالی شہر موصل میں کم سے کم 2000 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔عراقی شہر "نینویٰ" سے نشریات پیش کرنے والے "ریڈیو سوا" نے اپنی ایک آڈیو رپورٹ میں موصل میں داعش کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ دو ہفتوں کے دوران دو ہزار عراقیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل کیے گئے عراقی شہریوں کی اکثریت سرکاری ملازمین پر مشتمل تھی۔ ان میں عراقی فوج، پولیس اور الیکشن کمیشن کے اہلکار شامل ہیں۔عراق کے شہر نینویٰ میں کردستان کے ایک عہدیدار نے غیاث سورجی نے بتایا کہ داعش نے مقتول شہریوں کے ناموں کی تفصیلات مشرقی موصل میں سومر کالونی میں مختلف مقامات پر چپسپاں کی ہیں اور ساتھ ہی شہریوں سے مقتولین کی میتیں واپس کرنے کے مطالبے پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔سورجی کا کہنا ہے کہ داعش کے ہاتھوں مارے جانے والے عراقے شہری دو ہفتے قبل یرغمال بنائے گئے تھے تاہم گرفتاری کے کچھ ہی دنوں بعد انہیں گولیاں مار کرقتل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :