عراق وشام کے باہر لیبیا میں بھی "داعش" کا مرکز قائم،سرت کو شدت پسندوں کا دارالحکومت بنانے کی تیاری

منگل 18 اگست 2015 09:53

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 اگست۔2015ء)عراق اور شام کے وسیع وعریض علاقے پر قبضہ کرنے اور اپنی خود ساختہ خلافت قائم کرنے کے بعد شورش زدہ ملک لیبیا کی کشیدگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دولت اسلامیہ عراق وشام 'داعش' نے وہاں بھی اپنے پنجے گاڑنا شروع کردیے ہیں۔ یمن کے مختلف شہروں میں داعش کی جانب سے عسکری کارروائیاں تو پچھلے ایک سال سے جاری تھیں مگر اب تنظیم کے جنگجوؤں نے زیادہ منظم اور مربوط کارروائیوں کے لیے لیبیا کے نہایت اہمیت کے حامل قبائلی علاقے سرت پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جہاں انہوں نے شہر کو اپنا مرکز بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

شام اور عراق سے باہر سرت پہلا شہر ہے جو دولت اسلامی کے نرغے میں چلا گیا ہے۔ یہ شہر کئی حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

اہمیت کے حامل مقامات میں سرت کی بین الاقوامی بندرگاہ، ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ اور القرضابیہ نامی ایک بڑا فوجی اڈہ بھی اسی شہر میں واقع ہیں۔سرت شہر اس وقت مختلف عسکری گروپوں اور قبائلی جنگجوؤں کے درمیان گھرا ہوا ہے۔

شہر کے کئی فیلڈ اور زرعی زمینیں داعش کے کنٹرول میں آچکی ہیں۔ الضھیر اور بوھادی کے مقامات داعش کے قبضے میں ہیں۔ سرت آڈیٹوریم ہال اور اغادوقو کو اپنا ہیڈ کواٹر بنا لیا ہے۔سرط کا شہر اس وقت لیبی فوجی کی رسائی سے بھی دور ہے کیونکہ یہاں صرف داعش اور اس کے مخالف جنگجو ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ اس لیے داعش کو کسی منظم فوجی حملے کا بھی ڈر نہیں ہے۔

لیبیا میں چالیس سال تک ملک کے تن تنہا حکمران رہنے والے فوجی صدر کرنل معمر قذافی کے آبائی شہرہونے کی وجہ سے سرت کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ شہر الفرجان، القذاذقہ، ورفلہ، المعدانہ اور مصراتہ جیسے قبائل سب سے منظم اور غیرمعمولی وسائل کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ریاستی میشنری کی عدم موجودگی میں بھی قبائل کے پاس شہر کا نظم ونسق چلانے کی پوری صلاحیت ہے اور کرنل قذافی کے سقوط کے بعد قبائل ہی نے سرت کا نظم و نسق سمنھالا۔

لیکن قبائل ہی کے اندر سے داعش نے جنم لیا۔ باضابطہ فوج اور پولیس کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے داعش نے سرت کو اپنا مرکز بنا لیا۔ اس میں کرنل قذافی کے بعض معاونین بھی اپنا غصہ ٹھنڈہ کرنے کے لیے شامل ہوگئے ہیں۔ پچھلے سال کچھ عرصے تک داعش کی مخالف عسکری تنظیم فجرلیبیا کا بھی سرت پرکنٹرول رہا مگر داعش کے منظم ہوتے اس نے وہاں سے اپنا بوریا بستر گول کرنے میں عافیت سمجھی، جو جاتے ہوئے بھاری اسلحہ اور گولہ بارود بھی نوخیز داعش کی مضبوطی کے لیے چھوڑگئی تھی۔