بنگلہ دیش میں 13سالہ بچے کو قتل کرنے کے الزام میں 13افراد کیخلاف پولیس نے کارروائی شروع کردی

منگل 18 اگست 2015 09:53

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 اگست۔2015ء) بنگلہ دیش میں ڈھاکہ پولیس نے ان 13 افراد کیخلاف کارروائی شروع کردی جنہوں نے ایک 13سالہ بچے کو چوری کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا تھا ،عام طور پر بنگلہ دیش میں اس طرح کے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں لیکن اس واقعے کی خاص بات یہ تھی کہ اس لڑکے کو زد و کوب کیے جانے کی ایک مفصل ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دی گئی تھی۔

اس تیرہ سالہ لڑکے کا نام سمیع الاسلام راجن تھا اور یہ تیرہ ملزمان غالباً اس وجہ سے اْسے پیٹتے رہے کہ اْنہیں شبہ تھا کہ اْس نے ایک بائیسکل چرائی ہے۔ خفیہ تفتیش کرنے والی پولیس کے انسپکٹر سورن جیت تعلقدار نے ان ملزمان کے خلاف چالان اتوار کو سلہٹ کی ایک عدالت میں جمع کروا دیا۔ ان ملزمان کے خلاف آئندہ کارروائی کا فیصلہ اب سلہٹ کی یہ عدالت ہی کرے گی۔

(جاری ہے)

آٹھ جولائی کو سلہٹ میں چند افراد نے چوری کے شبے میں کھمبے سے باندھ کر ایک نوعمر بچے کو تشدد کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔ قتل کی اِس افسوسناک واردات کی ویڈیو نے بنگلہ دیش میں ہلچل مچا دی ہیاس لڑکے کو پیٹے جانے کی رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو کا دورانیہ اٹھائیس منٹ تھا۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے یہ لڑکا بار بار چِلاتا ہوا مدد مانگتا ہے لیکن اْس پر رحم نہیں کیا جاتا اور ملزمان اْسے مسلسل مارتے پیٹتے رہتے ہیں۔

اس واقعے میں ملوث بڑا ملزم، جس کا چہرہ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے، فرار ہو کر سعودی عرب چلا گیا تھا، جہاں وہ ملازمت کرتا ہے اور جہاں سے وہ اْن دنوں چھٹیوں پر واپس وطن آیا ہوا تھا، جب یہ واقعہ ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ اْسے سعودی عرب میں حراست میں لیا جا چکا ہے اور اْسے جلد کسی وقت واپس بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔دیگر بارہ ملزمان کو پولیس پہلے ہی مقامی باشندوں کی مدد سے گرفتار کر چکی ہے۔ کئی ایک کو شہریوں نے اْسی وقت پکڑ لیا تھا، جب وہ لاش کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کر رہے تھے۔ قصور وار ثابت ہونے پر ان سبھی ملزمان کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :