سینیٹ قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان و امور کشمیر نے گلگت بلتستان میں 3G انٹر نیٹ کی سہولت کی منظوری دیدی ، تین ماہ کا عرصہ درکار ہوگا، پی ٹی اے کا تعاون رہا تو اگلے90 روز میں گلگت بلتستان میں 3G نیٹ ورک کا آغاز کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، وفاقی سیکرٹری عابد سعید ، وزیراعظم نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے1400میگاوارڈ پروجیکٹ کی منظوری دیدی ہے، گلگت بلتستان میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا،برجیس طاہر ، بھاشا ڈیم کیلئے38ہزار ایکڑ زمین درکار ہے ،19ہزار حاصل کرلی گئی ہے باقی کیلئے بھی کام جاری ہے ،فاقی وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان

جمعہ 28 اگست 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اگست۔2015ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان و امور کشمیر نے گلگت بلتستان میں 3G انٹر نیٹ کی سہولت کی منظوری دیدی ہے جبکہ وفاقی سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید نے کہا ہے کہ ہمیں تین ماہ کا عرصہ درکار ہوگا،اگر پی ٹی اے کا تعاون رہا تو اگلے90 روز میں گلگت بلتستان میں 3G نیٹ ورک کا آغاز کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، جبکہ وفاقی وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان برجیس طاہر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے1400میگاوارڈ پروجیکٹ کی منظوری دیدی ہے،جس سے گلگت بلتستان میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا، بھاشا ڈیم کیلئے38ہزار ایکڑ زمین درکار ہے جس میں سے19ہزار حاصل کرلی گئی ہے باقی کیلئے بھی کام جاری ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وزارت کے کام کے طریقہ کار اور چیئرمین سینیٹ کو گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ سہولت میں کم رفتاری اور تھری جی سہولت کے نہ ہونے کی عرضداشت کے علاوہ دوسرے امور زیر بحث آئے ۔ اجلاس میں وفاقی سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان سے شاہد عباس کی جانب سے ایک پٹیشن چےئرمین سینیٹ کو دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی سہولت انتہائی سست ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،اس لئے یہاں3G کی سہولت کی درخواست کی گئی ہے،گزشتہ دورہ کے موقع پر وزیر امورکشمیر وگورنر گلگت بلتستان برجیس طاہر سے بھی لوگوں نے اس بات کا مطالبہ کیا تھا، کمیٹی نے اس پر اتفاق کیا ہے ،سیکرٹری امور کشمیر وگلگت بلتستان نے کہا کہ اس منظور ی کے بعد ہمیں تین ماہ کا عرصہ درکار ہوگا اور اگر پی ٹی اے نے ہمارے ساتھ تعاون کیا تو اگلے90 روز میں ہم گلگت بلتستان 3Gکے نیٹ ورک کو لاؤنچ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2009ء کے آرڈر کے تحت گلگت بلتستان کا اپنا چیف منسٹر اور گورنر ہوگا جو آرٹیکل ڈی2 سے متعلق ہے اور آرٹیکل257 کہتا ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان کا مقصد ان کیمعاونت اور ان کی مدد کرنا ہے،اس کیلئے کونسل بنائی گئی ہیں جس کے چےئرمین وزیراعظم پاکستان ہوتے ہیں،جس طرح کا تعاون کشمیر کے ساتھ کیا جاتا ہے،اس طرح گلگت بلتستان سے بھی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظفرآباد آزاد کشمیر میں مہاجرین کیلئے ایک سیل قائم کیا گیا ہے جس کی فنڈنگ حکومت پاکستان کرتی ہے،مہاجرین کیلئے مختلف کیمپ بنائے گئے ہیں جس میں1947ء کے بعد آنے والے مہاجرین آباد ہیں،جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی ان پاکستان پاکستان کے مختلف سیکٹروں میں مہاجرین کیلئے زمین مختص ہیں جو صرف کشمیری مہاجرین کو ہی الاٹ ہوسکتی ہے،1986ء سے قبل ان کی فرخت کا سلسلہ عام طور پر بھی چلتا رہا لیکن اس کے بعد بند کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی جو خالی زمینیں ہیں،انہیں لیز پر دیا جاتا ہے اور اس سے حاصل آمدنی کو بھی مہاجرین کیلئے رکھا جاتا ہے،یہ زمین راولپنڈی،لاہور،شیخوپورہ، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں موجود ہے،سیالکوٹ میں ایک پراپرٹی سہرائے مہاراجا کے نام سے مشہور ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جو انکم ٹیکس لوکل سطح پر وصول کیا جاتا ہے اس میں سے86فیصد حکومت آزاد کشمیر کو دے دیا جاتا ہے۔

آزاد کشمیر میں کوئی بھی ترقیاتی سکیم دیتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ اس سکیم یا منصوبے سے زیادہ سے زیادہ آبادی کو فائدہ پہنچایا جائے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت اور آزاد کشمیر کو بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈ بجٹ کے علاوہ بھی حکومت پاکستان کی جانب سے بھی دئیے جاتے ہیں،ترقیاتی منصوبوں کیلئے47ارب جی بی کیلئے اور47ارب آزاد کشمیر کیلئے دئیے گئے،جس میں اسلام آباد سے مظفرآباد ریلوے ٹرک کشمیر سے گلگت بلتستان روڈ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے جی بی کیلئے ٹنل پروجیکٹ کی منظوری دی گئی ہے جس کا تقریباً زیادہ تر کام مکمل ہوچکا ہے۔اس موقع پر وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان نے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے1400میگاوارڈ پروجیکٹ کی منظوری دی ہے،جس سے گلگت بلتستان میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا،اس کیلئے بھاشا ڈیم بنایا جائے گا جس کیلئے38ہزار ایکڑ زمین درکار ہے جس میں سے19ہزار حاصل کرلی گئی ہے اور باقی کیلئے بھی کام جاری ہے،بہت جلد وہ بھی حاصل کرلی جائے گی،وہاں کے لوگوں نے اس زمین کیلئے25فیصد پیسے مانگے ہیں جسے وزیراعظم پاکستان نے اس کی منظوری دے دی ہے۔

برجیس طاہر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے پی ایس ڈی پی سے 47،47 ارب رکھے گئے ہیں راولپنڈی سے مظفرآباد موٹر وے ، ریلوے لائن ، کیل سے گلگت بلتستان سٹرکیں اور شاؤنٹر پاس کی پی سی ون بن چکا ہے ۔دریائے سکردو ، ہنزہ ، گلگت پر مشتمل دریائے سندھ سے گلگت بلتستان کے ڈیموں سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی اور آزاد کشمیر کے دریاؤں سے 18 ہزار کلو میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے دیا میر بھاشا ڈیم سے 14 سو ارب کے اخراجات کے ذریعے45 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی بونچھی ڈیم سے 75 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ ہے گلگت بلتستان کے ندی نالوں پر چھوٹے چھوٹے منصوبوں کے ذریعے 5 سے 20میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے ہیں وزیراعظم نے 14 میگاواٹ بجلی منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے جس سے گلگت شہر میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے اور گلگت میں اڑھائی ارب روپے سے کاڈیالوجی انسٹی ٹیٹوٹ کی منظوری دیدی گئی ہے ۔

سینیٹر باز محمد کی طرف سے بھاشا ڈیم کی کاغذاتی کارروائی کے سوال پر وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ ڈیم 38 ہزار ایکٹر پر مشتمل ہوگا 19 ہزار ایکٹر سرکاری زمین حاصل کر لی گئی ہے 2009 کے معاہدے کے تحت تین سال میں ادئیگیاں کر نی تھیں تاخیر کی وجہ سے 25 فیصد اضافی رقم کے15 ارب زائد ادا کرنے پڑے 40 ہزار کے قریب لوگ جنہوں نے اپنے آباؤ اجداد کی قبریں دیں حکومت تنازعہ کھڑا کرنا نہیں چاہتی تھی گلگت بلتستان حساس علاقہ ہے پاک چین راہداری منصوبے کا یہ علاقہ بھی گزر گاہ ہوگا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی پی میں الیکشن ہوئے تو وہاں کی مخالف ترین جماعتوں نے بھی ایک دوسرے پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں اجلاس میں سینیٹر ز باز محمد ، احمد حسن ، نجمہ حمید، صلاح الدین ترمذی کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر ، سیکرٹری وزارت عابد سعید ، نے شرکت کی