سپاہیوں کی شہادت سے حوصلے پست نہیں ہوں گے: ولی عہد،یمن میں استحکام کا مشن منطقی انجام تک پہنچائیں گے: یو اے ی

پیر 7 ستمبر 2015 09:15

ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2015ء)متحدہ عرب امارات نے یمن میں باغیوں کے خونی حملے کے نتیجے میں اپنے درجنوں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کہا ہے کہ ابوظہبی سعودی عرب کی قیادت میں یمنی باغیوں کو کچلنے لیے جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہر حال میں سعودی عرب کے ساتھ رہے گا۔یو اے ای کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان نے یمن کے صدر عبد ربہ منصور ھادی کو یقین دلایا کہ خلیجی ممالک یمن میں باغیوں کے خلاف مشن ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یمن میں فتح کیقریب پہنچ چکے ہیں، یمن میں امن استحکام پورے خطے کے امن او استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ یمن میں امن استحکام اور آئینی حکومت کی عمل داری تک ہماری جنگ جاری رہے گی۔لعربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ روز یمن کے جلا وطن صدر عبد ربہ منصور ھادی نے ابو ظہبی میں میں "یو اے ای" کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر الشیخ محمد بن زاید نے یمنی صدر کو یقین دلایا کہ ان کا ملک یمن میں جاری آپریشن میں سعودی عرب کے ساتھ رہے گا۔ جب تک کہ جنگ کے مقاصد اور اہداف پورے نہیں ہوجاتے یہ آپریشن اس وقت تک جارے رہے گا۔انہوں نے کہا کہ یمن میں باغیوں کے ایک میزائل حملے میں ہمارے فوجیوں کی شہادت سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ اس طرح کی قربانیاں ہمیں اپنے مقصد کے لیے اور زیادہ پرعزم بنانے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یمن میں دیر امن وامان کا قیام خلیج کی قومی سلامتی کا تقاضا ہے۔ اس لیے ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی اماراتی فوجیوں کی یمن میں ہلاکت کے بعد تعزیت کے لیے ابوظہبی پہنچے تھے جہاں انہوں نے یو اے ای کی قیادت سے تفصیلی بات چیت بھی کی۔ صدر ھادی نے جہاں اماراتی فوجیوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا وہیں انہوں نے ابوظہبی حکومت کی طرف سے یمن میں قیام امن کے لیے جانی اور مالی قربانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

واضح رہے کہ یمن میں تین روز قبل ایک میزائل حملے میں متحدہ عرب امارات کے 45 فوجی جاں بحق ہو گئے تھے۔ کل ہفتے کے دبئی میں ان کی اجتماعی نماز جنازہ پورے فوجی اعزازو اکرام کے ساتھ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں یمنی صدر کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور دوسرے خلیجی ملکوں کے رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :