پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف حالیہ مہم نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی تاجر برادری کو پریشانی سے دوچار کر دیا ،شریف فیملی کے پاس 150 پولٹری فارم ہیں وہ بڑے گوشت کی قیمت پر چکن کو فروغ دینا چاہتے ہیں ،صدرآل پاکستان جمعیت القریش میٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن خورشید قریشی کا دعویٰ

پیر 7 ستمبر 2015 09:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2015ء) پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف حالیہ مہم نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی تاجر برادری کو پریشانی سے دوچار کر دیا ہے ۔بہت سے قصائیوں کا خیال ہے کہ اس مہم کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب فورڈ اتھارٹی کی جانب سے شروع کی گئی مہم کے بعد جڑواں شہروں کے صارفین گوشت خریدتے وقت انتہائی محتاط ہو گئے ہیں۔

کمرشل مارکیٹ کے ایک گوشت فروخت محمد یعقوب کا کہنا ہے کہ میرے گاہکوں میں 50 فیصد کمی آ رہی ہے حالانکہ ویک اینڈ پر کسٹمرز کی تعداد انتہائی زیادہ ہوتی تھی ۔انہوں نے کہا کہ تقریباً ہر شخص پہلے جانور کے بارے میں پوچھتے ہیں بعض کسٹمر مذاق بھی کرتے ہیں ہماری بھی ایک ساکھ ہے ۔

(جاری ہے)

یہ پیشہ نسلوں سے میرے خاندان میں ہے ۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسلام آباد حکام نے پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی پیروی نہیں کی ہے تاہم کسٹمرز ان میڈیا رپورٹوں کے بعد پریشان کا شکار ہیں جس میں کہا گیا کہ گدھے ، کتے اور سوؤر کا گوشت فروخت ہو رہا ہے ۔

دریں اثناء اسلام آباد کی ایک ہاؤس وائف کا کہنا ہے کہ بہترین آپشن یہ ہے کہ چکن خریدا جائے اور خود ہی اس کو ذبح کیا جائے ۔اسلام آباد کی میٹ شاپ کا کہنا ہے کہ سیلز میں کمی واقع ہوئی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت میٹ بزنس پر کنٹرول کے لئے سازش کا حصہ ہے اور اس مہم کا حصہ ہے جس کے ذریعے پنجاب حکومت کے بااثر اراکین اپنا بزنس کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔

ترلائی کے ایک قصائی ممتاز حسین کا کہنا ہے کہ پہلے پنجاب نے مادہ جانوروں کے ذبح پر پابندی لگائی جس کے نتیجے میں ہول سیل ریٹ 12 ہزار روپے سے بڑھ کر 18 ہزار روپے فی چالیس کلو گرام ہو گئے ۔ایک مہینے پہلے ہڈیوں سمیت بڑے گوشت کی اوسطاً قیمت 320 روپے تھی اور بغیر ہڈیوں کے گوشت کی قیمت 380 سے 400 روپے تک تھی اب یہی مقدار 400 روپے سے بڑھ کر 500 روپے تک پہنچ گئی ہے ۔

آل پاکستان جمعیت القریش میٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر خورشید قریشی کا کہنا ہے کہ شریف فیملی کے ایک اہم رکن کے پاس پنجاب میں 150 پولٹری فارم ہیں وہ بیف سیلز کو داؤ پر لگا کر چکن کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ چلڈ بیف مارکیٹ کو بھی فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ایکسپورٹ بزنس کا ایک توسیع شدہ حصہ ہے ۔ قریشی نے دعویٰ کیا ۔

قریشی نے دعوی کیا کہ فوڈ انسپکٹر میڈیا کے ساتھ گھوم پھر رہی ہے اور جب عدالت میں ثبوت کی بات آتی ہے تو اپنے ایکشن کی ذمہ داری نہیں لیتی انہوں نے کہا کہ تکنیکی طور پر بات کی جائے تو ان کے سارے دعوے جھوٹے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ گدھے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے دو لاکھ روپے کے درمیان ہے جبکہ مویشی کی قیمت 50 روپے بنتی ہے ۔عموماً گدھے اتنے بڑے بڈی کے مالک نہیں ہوتے کوئی بھی ان کو ان کی کھال سے پہچان سکتا ہے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں اگرچہ کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تاہم سہالہ سلاٹر ہاؤس راولپنڈی کی حدود میں آتا ہے اور گوشت کے فروخت کنندہ اور خریدار فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گوشت کی ضبطگی کا سامنا کر رہے ہیں ۔سی ڈی اے ہیلتھ آپریٹ جو اسلام آباد ڈپٹی کمشنر کے تحت آتا ہے یہ شہر میں صاف ستھرے گوشت کے فروخت کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں ۔اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان صارفین کے لئے یہ غیر قانونی ہے جو ایسے دکانداروں سے گوشت خریدتے ہیں جو اپنے جانور خود ذبح کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ فیکٹر ہم نہیں روک سکتے کیونکہ اسلام آباد میں کوئی سلاٹر ہاؤس نہیں ہے ۔گدھے کے گوشت کی فروخت سے متعلق انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں اس کے کوئی شواہد نہیں ملے ۔